اسلام آباد (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) وزیراعظم عمران خان نے بھارت کیساتھ بات چیت کی بحالی سے متعلق کسی بھی امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرٹیکل 370اور 35اے کی تنسیخ کے بعد بھارت کیساتھ مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
نسل پرست اور فاشسٹ بی جے پی حکومت پاکستان کو دیوالیہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کے بلیک لسٹ میں شامل کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ پاکستان جنگ میں پہل نہیں کریگا۔
EXCLUSIVE: On @TalktoAlJazeera, Pakistan's Prime Minister Imran Khan tells me, "#India is trying to..divert attention from their illegal annexation & their impending #genocide on Kashmir..by blaming #Pakistan for terrorism"
Link to full episode: https://t.co/nKKVhS42qz pic.twitter.com/It9dSm71ls— Mohammed Jamjoom (@MIJamjoom) September 14, 2019
تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو قطری نیوز چینل الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ وزارت اعظمی کا عہدہ سنبھالنے کے بعد میں نے ہمسایہ ملک کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات کی حل کیلئے مذاکرات شروع کرنے کی کوشش کی، لیکن جب ہم نے محسوس کیا کہ مودی حکومت کا ایجنڈا پاکستان کو نقصان پہنچانے کا ہے تو ہم اس سے ہٹ گئے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کی تنسیخ اور مقبوضہ کشمیر کے غیر قانونی الحاق کے بعد بی جے پی کی فاشسٹ حکومت کیساتھ مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
بھارت نے نہ صرف اپنے ملکی آئین بلکہ اقوام متحدہ کے قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کو یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام سے بھی پاوں تلے روند ڈالا ہے۔
آئندہ دورہ امریکہ سے متعلق وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر، بھارت و یورپ میں اسلامو فوبیا اور موسمایتی تبدیلوں سے متعلق معاملات کو اجاگر کرونگا۔
پاکستان اور بھارت کے مابین ایٹمی جنگ کے امکانات سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یقینا اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر مظالم کی انتہا کر دی اور کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ بھارت مسولینی اور ہٹلر کے راستے پر جا رہا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں 8 ملین مسلمان محصور ہیں۔ اور اب بی جے پی حکومت مقبوضہ کشمیر میں حالیہ یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام سے توجہ ہٹانے کیلئے پلوامہ طرز پر جعلی فلیگ آپریشن کر سکتا ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کبھی بھی جنگ میں پہل نہیں کریگا۔ میں نے ہمیشہ جنگ کی مخالفت کی ہے۔ میں نے یہ کہا تھا کہ اگر دو ایٹمی ملکوں کے مابین روایتی جنگ چھڑ جاتی ہے تو امکانات ہیں کہ اس کا اختتام ایٹمی جنگ پر ہو، جس کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔
اس لئے ہم نے اقوام متحدہ تک رسائی کی اور ہر بین الاقوامی فورم تک رسائی کر رہے ہیں کہ وہ فوری مداخلت کریں کیونکہ اس کے اثرات برصغیر تک محدود نہیں ہونگے۔
وزیر اعظم عمران خان نے پاک بھارت ثالثی کیلئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششون کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ بھارت عالمی مداخلت سے خوفزدہ ہے۔
افغانستان سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے امریکہ طالبان مذاکرات کی تعطلی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان افغان تنازعہ کے پر امن حل پر یقین رکھتا ہے۔
پاکستان نے طالبان کو امریکہ کیساتھ مذاکرات پر لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ہم افغانستان میں طویل خونریزی کاخاتمہ چاہتے ہیں۔
ملکی معیشت کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری حکومت میں بدترین معیشت ورثے میں ملی۔ہمیں سب سے بڑے کرنٹ اکاونٹ خسارے کا سامنا تھا۔ لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ ہم نے خسارے کو ستر فیصد اور برآمدات و درمدات میں خلا ء کو کم کیا ہے۔ جب ہماری حکومت مکمل ہو گی تو ہم سرپلس معیشت کو چھوڑ کر جائیں گے۔
بھارت کیساتھ مذاکرات کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے وزارت اعظمی کا عہدہ سنبھالتے ہی بھارت کو کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات پر مذاکرات کی پیشکش کی۔ لیکن بی جے پی کی، نسل پرست فاشسٹ حکومت بات چیت کی ہماری پیشکش کو ہماری کمزوری سمجھ رہی ہے۔
دوسری طرف بھارت ایف اے ٹی ایف میں ہمیں بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی تگ و دو کر رہا ہے۔