سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کا امریکی الزام مسترد، جنگ کیلئے تیار ہیں، ایران

تہران (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) ایران نے امریکا کی جانب سے سعودی تیل کی تنصیبات پر حملوں میں ملوث ہونے کے حوالے سے عائد کیے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ خطے میں امریکی مراکز اور طیارے ان کے میزائلوں کے نشانے پر ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے واشنگٹن کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ یمن جنگ کے الزامات سے رخ موڑنے کی کوشش کررہا ہے جہاں امریکی اتحادی سعودی عرب کی سربراہی میں فوج اتحاد مسلسل فضائی کارروائی کررہا ہے۔

روحانی کا کہنا تھا کہ یمن میں روزانہ معصوم افراد قتل ہوتے ہیں لیکن امریکی خود کو مورد الزام ٹھہرانے اور خطے میں ان کی موجودگی سے مسائل کی تخلیق کا اعتراف کے بجائے یمن کے عوام پر الزام عائد کرتے ہیں۔

حسن روحانی نے ترکی اور روس کے ساتھ شام کے حوالے سے سہ فریقی مذاکرات میں شرکت کے لیے انقرہ روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم خطے میں حقیقی سلامتی چاہتے ہیں تو پھر اس کا حل امریکی جارحیت کو روکنا ہے۔

ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی تیل کی تنصیبات پر حملوں کے امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس کو بے معنی قرار دے دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے مشرقی صوبے کے علاقے عبائق اور خیریس میں علی الصبح حملوں کے حوالے امریکی الزامات کا مقصد ایران کے خلاف اقدامات کا جواز پیش کرنا ہے۔

ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے بیانات انٹیلی جنس اور خفیہ تنظیموں کی جانب سے کسی ملک کو بدنام کرنے اور مستقبل میں کارروائی کے لیے ایک راستے بنانے کے لیے گھڑے جاتے ہیں۔

واضح رہے کہ سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کے بعد سعودی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ عبقیق اور خریص پلانٹ پر ڈرون حملے کے بعد سعودی آئل کمپنی کی متاثرہ تنصیبات سے تیل کی سپلائی عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہے۔

دوسری جانب حوثی ملیشیا نے اس حملے کی ذمہ دری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئل تنصیبات پر 10 ڈرون فائر کیے گئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں