افغانستان: صوبہ پروان میں صدر اشرف غنی کے جلسے کے قریب خودکش دھماکا، 35 افراد شہید، 40 زخمی

کابل (نمائندہ ڈیلی اردو) افغانستان کے صوبہ پروان کے ضلع چاریکار میں افغان صدر اشرف غنی کے جلسے کے قریب ہونے والے خودکش حملے میں 35 افراد شہید اور 40 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

سیکیورٹی ذرائع نے نمائندہ ڈیلی اردو کو بتایا کہ یہ حملہ ضلع پروان سے کچھ کلومیٹر دور چاری کار کے علاقے میں اس وقت ہوا جب صدر اشرف غنی ایک جلسے کے بعد واپس کابل جا رہے تھے۔ ‏خودکش حملے میں اشرف غنی محفوظ رہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک خودکش حملہ تھا اور اس میں ابتک 35 افراد شہید اور درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں فوری طور پر مقامی ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق دھماکا صدر اشرف غنی کے خطاب کے دوران ہوا جبکہ دھماکے کے نتیجے میں شہید ہونے والوں میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکار، عورتیں اور بچے شامل ہیں۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق صوبہ پروان اور کابل میں ہونے والے طالبان کے دو خودکش حملوں میں 38 افراد شہید اور 42 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ طالبان نے دونوں خودکش دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق موٹر سائیکل پر سوار خودکش بمبار نے ریلی کے قریب چیک پوسٹ پر خود کو دھماکے سے اڑایا جس میں 32 افراد شہید اور 40 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

دوسرا دھماکا افغان دارالحکومت کابل میں افغان وزارت دفاع کے قریب کیا گیا جس میں 6 افراد شہید ہو گئے۔

افغان ٹی وی طلوع نیوز کے مطابق خودکش حملے میں 24 افراد شہید اور 30 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں

دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھماکا خودکش حملہ تھا جو ہم نے کیا اور اس کی ذمہ داری بھی قبول کرتے ہیں۔

پاکستان نے افغان صدر اشرف غنی کی انتخابی ریلی پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اس حملے میں شہد اور زخمی ہونے والے افراد کے لواحقین سے افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔

دفترِ خارجہ کے بیان کے مطابق پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمّت اور افغانستان میں جمہوری عمل کو مضبوط کر کے پائیدار امن کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں