سعودی عرب میں فلسطینیوں کی گرفتاریوں کا معاملہ انسانی حقوق کونسل میں پیش

جنیوا (ڈیلی اردو) سعودی عرب میں فلسطینیوں کی غیرقانونی گرفتاریوں اور حراستی مراکز میں ان پر غیرانسانی تشدد کے مکروہ حربوں کا معاملہ عالمی انسانی حقوق کونسل میں اٹھایا گیا ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی دو بین الاقوامی تنظیموں نے انسانی حقوق کے 42 ویں سالانہ اجلاس کے موقع پر سعودی عرب میں فلسطینیوں کی جبری گمشدگی اور ان پر تشدد کو مسئلہ اٹھایا۔

انسانی حقوق کی تنظیم’ یورو ۔ مڈل ایسٹ آبزر ویٹر فار ہیومن رائٹس’ اور IRDG نے اپنی ایک مشترکہ رپورٹ میں انسانی حقوق کونسل کے مندوبین کو بتایا کہ یہ امر انسانی حقوق کے حلقوں کے لیے باعث تشویش ہے کہ سعودی عرب نے دسیوں فلسطینیوں کو غیرقانونی حراست میں رکھا ہوا ہے اور انہیں بنیادی انسانی حقوق سے محروم کیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب فلسطینیوں کی جبری گم شدگی اور ریاستی سرپرستی میں ان پر تشدد میں ملوث ہے۔

دونوں تنظیموں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب میں درجنوں فلسطینیوں کو جبرا لاپتا کیا گیا ہے۔ حالانکہ عالمی قوانین کی رو سے کسی آزاد شہری کو بغیر کسی جرم کے اٹھا کر غائب کرنا اور حراستی مراکز میں قید کرنا سنگین جرم ہے۔

ستمبر کے اوائل میں ، یوروومیڈ آبزرویٹری نے 11 فلسطینی کنبوں کی شہادتوں کا دستاویزی ریکارڈ جاری کیا تھا۔ اس ریکارڈ میں بتایا گیا تھا کہ حالیہ مہینوں کے دوران سعودی عرب نے دسیوں فلسطینیوں کو غیرقانونی طورپر حڑاست میں لینے کے بعد انہیں غائب کردیا ہے۔

دونوں تنظیموں نے وضاحت کی کہ فلسطینیوں کو ان کے اہل خانہ کو بتائے بغیرگرفتار کرکے غائب کرنا غیرقانونی اور غیرانسانی اقدام ہے۔

‘یورو مڈل ایسٹ’ اور ‘آئی آر ڈی جی’ نے انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ بے گناہ شہریوں کے اغوا اور جبری گمشدگی کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرے ، اور ان کی رہائی کے حصول کے لئے کوششوں میں کردار ادا کرے ۔تمام بین الاقوامی فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ سعودی قیادت پر حراست میں لیے گئے تمام فلسطینیوں کو سامنے لانے کے لیے دبائو ڈالے۔

دونوں تنظیموں نے اقوام متحدہ پر بھی زور دیا کہ وہ لاپتہ ہونے کے عمل کی فوری تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن قائم کرے۔

اسلامی مزاحمتی تحریک “حماس” نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی حکام نے 81 سالہ ڈاکٹر محمد الخضری کو رواں سال اپریل میں گرفتار کیا تھا۔ 30 سال سے جدہ شہر میں رہائش پذیر تھے۔ ان کی رہائی کے لیے سعودی حکام سے رابطے کی کوشش کی گئی مگر تمام سفارتی کوششیں بے سود ثابت ہوئیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں