8

امریکا یا سعودی سے جنگ نہیں چاہتے، اگر جنگ مسلط کی گئی تو دفاع کیلئے آنکھ بھی نہیں جھپکیں گے: ایران

تہران (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر سعودی عرب یا امریکا کی جانب سے حملہ کیا گیا تو اپنے دفاع میں ایک پل دیر نہیں لگائیں گے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو ایک انٹرویو کے دوران وزیرخارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ سعودی عرب یا امریکا کی طرف سے ہم پر مسلط کی جنگ کھلی جنگ تصور کریں گے۔ میں ایک انتہائی سنجیدہ بیان دے رہا ہوں ہم جنگ کے حق میں نہیں، ہم کسی عسکری تنازع میں الجھنا نہیں چاہتے مگر ہم اپنے علاقے کا دفاع کرنے کیلئے آنکھ بھی نہیں جھپکیں گے۔

جواد ظریف کی طرف سے یہ بات مائیک پومپیو کے بیان کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ سعودی تنصیبات پر حملہ ایک جنگی اقدام تھا اور ایران کے اقدامات ناقابلِ برداشت ہیں اور یہ امریکہ سعودی عرب کی خام تیل کی تنصیبات پر حالیہ حملوں کے بعد اس کے حقِ دفاع کی حمایت کرتا ہے۔

ایرانی وزیرخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کے سعودی آئل فیلڈ پر حملے کے ایران پر الزامات امریکی صدر کو ایک جنگ کی طرف مائل کرنے کی کوشش ہوسکتی ہے،  لیکن ہم اس معاملے میں انتہائی سنجیدہ ہیں اور جنگ نہیں چاہتے، تاہم یہ بھی باور کرانا چاہتے ہیں کہ جنگ کی صورت میں سعودی عرب کو آخری ’امریکی فوجی‘ کے زندہ ہونے تک لڑنا پڑے گا۔

دریں اثناء ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ بی ٹیم کے افراد دھوکے کے ذریعہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جنگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔

سوشل میڈیا کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو خود ساختہ لیبل لگا کر اقوام متحدہ وفود کو ویزہ دینے کی ذمہ داری سے کترا رہے ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا نے نیلسن منڈیلا کو نوبل انعام ملنے کے باوجود اگلے 15 سال تک دہشت گردوں کی واچ لسٹ میں رکھا۔

ٹویٹر پر جواد ظریف کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کو چھوٹے سے یمن میں بھاری قیمت چکانی پڑی۔

واضح رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی شہر بقیق میں بڑی آئل فیلڈ اور آرامکو کمپنی کے پلانٹ پر ڈرون حملے ہوئے جس کے نتیجے میں بھاری مالی نقصان ہوا، امریکا اورسعودی عرب نے ان حملوں کا الزام ایران پر عائد کیا جب کہ گزشتہ روز سعودی وزارت دفاع کی جانب سے ان حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے شواہد بھی پیش کیے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں