ایران پر حملے کا نتیجہ تباہی کی صورت میں نکلے گا: ایرانی کمانڈر جنرل حسین سلامی

تہران (ویب ڈیسک) ایران کے پاسداران انقلاب کے چیف کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی نے کہا ہے کہ ایران اپنی سرزمین پر کسی کو بھی جنگ کی اجازت نہیں دے گا اور یہاں تک کہ چھوٹے پیمانے پر حملہ کرنے والے کسی بھی جارح کو تباہ کردیں گے۔

پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق میجر جنرل حسین سلامی نے ایک عوامی اجمتاع میں اپنے سخت بیان میں مخالفین کو ‘شکاری گدھ’ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا رواں برس جون میں ایرانی ایئر ڈیفنس کی جانب سے امریکی ڈرون مارگرانے کے واقعے کا حوالہ دیا اور کہا کہ ایران میں گرے ہوئے ڈرون کی باقیات موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہماری سرحد کی خلاف ورزی کرنے والے ہر کسی کو ہم نشانہ بنائیں گے اور اس کی ذمہ داری بھی لیں گے اور ایران کے پاس فوج کی عملی صلاحیت موجود ہے’۔

کسی بھی ممکنہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ایران اپنے دشمن کی جانب سے کسی قسم کی اسٹریٹجک غلطی دہرانے کے حوالے سے پریشان نہیں ہے اور کسی بھی قسم کی صورت حال کے لیے تیار ہیں’۔

ایرانی جنرل کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر حملوں کے بعد امریکا کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں خبردار بھی کیا تھا کہ امریکا نے اہداف کو لاک کردیا ہے۔

میجرجنرل حسین سلامی نے کہا کہ ‘دشمن کبھی فوج کے استعمال کے حوالے سے بات کرتا ہے لیکن 40 سال قبل پیش آئے طبس واقعے کے بعد صرف ہم بولتے ہیں جہاں امریکا کی ڈیلٹا فورسز کو راکھ میں تبدیل کردیا گیا تھا’۔

یاد رہے کہ امریکی فوج نے 1980 میں ایران کے صحرائی علاقے طبس میں آپریشن کیا تھا جس کو ایران نے ناکام بنادیا تھا جس کی طرف ایرانی جنرل نے اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ دشمن میں حملہ کرنے کی ہمت نہیں ہے۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ‘جو لوگ چاہتے ہیں کہ زمین میدان جنگ بن جائے وہ تیار ہوجائیں، ہم کسی کو بھی اپنی سرزمین پر قبضے کی اجازت نہیں دیں گے’۔

پاسداران انقلاب کے چیف کمانڈر نے کہا کہ ‘خیال رکھیں ایک مختصر جارحیت مختصر نہیں رہے گی کیونکہ ہم اس وقت تک جنگ جاری رکھیں گے جب جارحیت کرنے والے کو ناکام اور تباہ نہیں ہوتے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم کسی بھی حملہ آور کو محفوظ جگہ نہیں چھوڑیں گے’۔

خیال رہے کہ امریکا اور سعودی عرب دونوں ممالک نے تیل برآمد کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی آرامکو پر حملے کا الزام ایران پر عائد کیا تھا تاہم ایران نے ان الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی تیل کی تنصیبات پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی گئی تھی تاہم سعودی حکام نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ یہ حملہ شمال کی جانب سے ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں