نئی دہلی (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) بھارتی ریاست مدھیا پردیش کے شہر بھوپال میں مبینہ طور پر ریاست کے اہم شخصیات کو ہنی ٹریپ پھانسے والے گروہ کے لیپ ٹاپ اور موبائل فونز سے ملنے والا ڈیٹا ضبط کرلیا گیا ہے۔
بھارتی خبررساں ذرائع کےمطابق قبضے میں لئے گئے لیپ ٹاپ اورموبائل فونز سے اب تک اہم افسران کی چار ہزار کے قریب قابلِ اعتراض گفتگو کے اسکرین شاٹس، ویڈیوز اور آڈیو کلپ برآمد کرلیےگئے ہیں۔
تفتیش کرنے والے ایک افسر کا کہنا ہے کہ یہ بھارتی تاریخ کا سب سے بڑا سیکس اسکینڈل ہوسکتا ہے۔
افسر کا کہنا ہے کہ فارنزک ماہرین میموری کارڈز کو کھنگال رہے ہیں اور ڈیلیٹ کی گئی تصاویراورویڈیوز کو واپس لانے کےلئے سخت محنت کررہےہیں۔ ممکن ہے ان فائلز کی تعداد جلد پانچ ہزار تک پہنچ جائے۔
گروہ کی خواتین بھوپال کےایک الیٹ کلب میں باقاعدگی سےجاتی تھیں جہاں سینئربیوروکریٹس کےلئےکمرے بُک ہوتے تھے۔
تفتیشی افسر کا کہنا ہےکہ کلب کا چیک اِن رجسٹر غائب ہے اور دیگر ریکارڈ جس سے لڑکیوں کی تصاویر حاصل کی جاسکتی تھیں ان میں چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے جس میں سی سی ٹی وی کیمرے شامل ہیں۔
سینئر بیوروکریٹس سے لےکر جونیئر پروجیکٹ انجنیئر تک اور بی جے پی اور کانگریس کے اہم عہدے دار سمیت اس جال میں پھنسنے والے افراد کی لسٹ بہت طویل ہے۔
مبینہ طور پر اس گینگ کےجال میں پھنسنے والے ایک سینئر آئی پی ایس آفیسر منگل کو وزیر اعلیٰ کے آفس میں طلب کیے گئے تھے۔
تفتیشی افسرکا کہنا تھا کہ اس سب میں پولیس کےلئے سب سے مشکل کام یہ خطرناک ویڈیوز اور تصاویر کو غلط ہاتھوں میں پہنچنےسےروکنا ہے۔ تفتیش کی ابتدا میں ایک انسپیکٹر کو تبدیل کیا جاچکا ہے کیوں کہ وہ ضبچ کیےگئے فونز سے کچھ کلپس اپنے فون میں ٹرانسفر کررہا تھا۔
ذرائع کےمطابق زیادہ ترآڈیو کلپس اور واٹس ایپ چیٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ بیوروکریٹس،پولیس افسران اوران خواتین کے درمیان ‘کوئیڈ پرو کُو’ کا جنسی تعلق ہے۔
‘کوئیڈ پرو کُو’ بھی ایک قسم کی ہراسگی ہے اور اس میں سپروائزر یا اعلیٰ عہدے دار نوکری کے امید وار سے جنسی تعلقات کا تقاضہ کرتا ہے۔
تفتیشی افسر کے مطابق اسکینڈل میں ملوث افسران سے کرپشن کی روک تھام کے قانون کے تحت نمٹا جائے گا کیوں کہ جنسی تعلقات کا مطالبہ کرنا یا ایسی کسی پیشکش کو قبول کرنا رشوت کے زمرے میں آتا ہے اور اس کی سزا سات سال جیل ہے۔