سارک وزرائے خارجہ اجلاس: شاہ محمود قریشی کا بھارتی ہم منصب کی تقریر کا بائیکاٹ

نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) کے وزرائے خارجہ
کے اجلاس میں بھارتی ہم منصب جے شنکر کی تقریر کا بائیکاٹ کردیا۔

نیویارک کے مقامی ہوٹل میں جنوبی ایشیائی ممالک کی تنظیم سارک وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا، اس موقع پر بھارتی وزیر خارجہ سبرامنینم جے شنکر تقریر کے لیے آئے تو شاہ محمود قریشی نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا اور اُٹھ کر باہر چلے گئے۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے یہ فیصلہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے اور وہاں 53 روز سے جاری کرفیو کے تناظر میں کیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ کشمیریوں کے قاتل کے ساتھ میں بیٹھوں، بالکل ممکن نہیں، بھارت کو یقینی بنانا ہوگا کہ کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق محفوظ ہیں، جب تک بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور محاصرے کا خاتمہ نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں ہوں گے، کشمیر سے کرفیو اٹھانے تک پاکستان کسی قسم کے مذاکرات کا حصہ نہیں بنے گا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے کشمیر میں بنیادی حقوق کو معطل کیا ہوا اس لیے ان کی تقریر میں بیٹھنا مناسب نہیں سمجھا۔

انہوں نے کہا کہ سارک سمٹ کا اجلاس اسلام آباد میں 2016ء میں ہونا تھا لیکن بھارت کی جانب سے ہمیشہ کوئی بہانہ تلاش کرلیا جاتا تھا جس کے باعث اجلاس ملتوی ہوتا رہا، ہم نے انہیں کہا ہے کہ پاکستان سارک اجلاس کی میزبانی کرنے کے لییتیار ہے، ہم نے تمام ممالک کو اسلام آباد میں سارک سربراہی اجلاس کی دعوت دی ہے تاکہ آپس کے معاملات نمٹا سکیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اگلے سارک سمٹ کی میزبانی پاکستان کرے گا، پچھلے سال پاکستان میں اجلاس منعقد کرنے پر بھارت نے اعتراض کیا تھا اس مرتبہ خاموشی اختیار کی، سارک باہمی تنازعات سے بالا تر فورم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پاکستان رکن ممالک کی آسانی کو مدنظر رکھتے ہوئے اجلاس کی تاریخ طے کرے گا، بطور رکن ملک بھارتی وزیراعظم کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی البتہ فیصلہ انہوں نے کرنا ہے کہ وہ خود کو سارک کا حصہ سمجھتے ہیں یا نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود کا کہنا تھا کہ کشمیر میں بھارت کے اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر کے خلاف ہیں، ان تمام اقدامات کو نہ صرف کشمیریوں نے مسترد کیا ہے بلکہ خود بھارتی سپریم کورٹ میں بھی کشمیر میں آئینی تبدیلوں کیخلاف 14 پٹیشنز دائر کی گئی ہیں۔ کشمیر کے معاملے پر بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں