ایران کی اشتعال انگیزی کیلئے پابندیوں سمیت ہر ممکن طریقہ استعمال کیا جائے: سعودی عرب

نیو یارک (ویب ڈیسک) سعودی عرب نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کی اشتعال انگیزی کو قابو کرنے کیلئے اس پر ہر ممکن معاشی دباؤ بڑھائیں۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں سعودی وزیر خارجہ ابراہیم عبدالعزیز الاساف نے ایک بار پھر سعودی تیل تنصیبات پر حملے کا ذمہ دار ایران کو قرار دیا۔

سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ کہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں اس اشتعال انگیزی کے پیچھے کون ہے ، ان حملوں سے واضح ہوگیا ہے کہ ایران کی پالیسیاں عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور دنیا کے امن اوراستحکام کیلئے خطرہ ہے۔

ابراہیم الاساف کا کہنا تھا کہ ایرانی حکومت گزشتہ 40 سال سے خطے میں دہشت گردی کی قیادت کررہی ہے ،ایرانی نظام نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کیلئے خطرہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ایران پر معاشی پابندیوں کے ذریعے ہی اس کے عسکریت پسندانہ عزائم، میزائل پروگرام اور خطے کو عدم استحکام کرنے والی سرگرمیوں سےکو روکا جاسکتا ہے۔

سعودی وزیر خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ایران کی اشتعال انگیزی کو قابو میں کرنے کیلئے معاشی پابندیوں سمیت ہر ممکن طریقہ استعمال کریں۔

سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کا پس منظر

یاد رہے کہ 14 ستمبر 2019 کو سعودی عرب کی دو بڑی آئل فیلڈز پر حملے کیے گئے تھے جن میں آرامکو کمپنی کے بڑے آئل پروسیسنگ پلانٹ عبقیق اور مغربی آئل فیلڈ خریص شامل ہیں۔

ان حملوں کی ذمہ داری یمن میں حکومت اور عرب عکسری اتحاد کے خلاف برسرپیکار حوثی باغیوں نے قبول کی تاہم امریکی صدر نے ٹوئٹس میں اشارہ دیا کہ امریکا جانتا ہے کہ یہ حملے کس نے کیے لیکن وہ سعودی عرب کے جواب کا انتظار کررہا ہے کہ وہ کسے ذمہ دار سمجھتا ہے۔

اس کے بعد عرب عسکری اتحاد کے ترجمان کا بیان سامنے آگیا جس میں انہوں نے کہا کہ ڈرون حملے یمن سے نہیں کہیں اور سے ہوئے اور اس میں ایرانی ہتھیار استعمال ہوئے۔

ایک امریکی عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حملے ایران سے ہوئے اور اس میں کروز میزائل استعمال کیے گئے۔

اس کے بعد 18 ستمبر کو سعودی عرب کی جانب سے تیل تنصیبات پر حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے شواہد پیش کیے گئے۔

سعودی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا کہ حملوں میں 18 ڈرونز اور 7 کروز میزائل جس سمت سے استعمال کیے گئے اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ حملے یمن سے نہیں ہوئے۔

کرنل ترکی المالکی نے بتایا کہ حملوں میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کے ملنے کے جانچ سے یہ بات واضح ہوئی کہ یہ حملے شمال کی جانب سے کیے گئے اور بلاشبہ اسے ایران نے ‘اسپانسر’ کیا۔

اس کے جواب میں ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی نے خبردار کیا ہے کہ ایران جارحیت کرنے والے ملک کو تباہ کرنے کیلئے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس ملک نے بھی ایران پر حملہ کیا اسے ہی میدان جنگ بنادیں گے، ہم کسی بھی جارحیت کرنے والے ملک کا مسلسل تعاقب کریں گے اور اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک وہ مکمل تباہ نہ ہوجائے لہٰذا محتاط رہیں اور غلطی نہ کریں۔

اس تمام تناظر میں ایران نے مؤقف اپنایا کہ اس کا اس حملے سے کوئی تعلق نہیں اور یہ یمن میں عرب عسکری اتحاد کی کارروائیوں کا ردعمل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں