اقوام متحدہ کو کشمیریوں کو حق ارادیت دلانا پڑے گا: وزیراعظم عمران خان کا جنرل اسمبلی سے خطاب

نیویارک (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مودی کو اس کے غرور نے اندھا کردیا ہے، کرفیو اٹھنے کے بعد کشمیرمیں خون کی ندیاں بہیں گی، اقوام متحدہ کو کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانا پڑے گا۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تاریخی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیا مودی سمجھتا ہے کہ کرفیو کے بعد کشمیری خاموشی سے اسے قبول کرلیں گے، کرفیو اٹھنے کے بعد کشمیر میں خون کی ندیاں بہیں گی، بھارت مقبوضہ کشمیر میں فوری کرفیو اٹھائے اور سیاسی قیدیوں کو رہا کرے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر شدت پسندی کی طرف آیا تو اس کی وجہ اسلام نہیں ناانصافی ہوگی، جب ناانصافی ہوتی ہے تو انسان انتہائی قدم اٹھانا ہے، ناانصافی کے خلاف انسانی ردعمل کا تعلق مذہب سے نہیں ہوتا ہے، کشمیریوں کو شدت پسندی کی طرف دھکیلا جارہا ہے، بہت نازک وقت ہے، دو نیوکلیئر طاقتیں آمنے سامنے ہوں گی۔

عمران خان نے کہا کہ ایک لاکھ کشمیریوں سے زائد کو قتل، 11 ہزار سے زائد خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، کشمیر میں 80 لاکھ لوگ گھروں میں محصور ہیں، 80 لاکھ لوگوں پر 9 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں۔

وزیراعظم نے تقریر کے دوران کلبھوشن کے دہشت گرد نیٹ ورک کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن یادیو نے بلوچستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیا۔

انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس وہ تنظیم ہے جو ہٹلر اور مسولینی سے متاثر ہے، آر ایس ایس نسل پرستی اور آریہ سماج پر یقین رکھتی ہے، آر ایس ایس مسلمانوں اور عیسائیوں کی نسل کشی اور نفرت پر یقین رکھتی ہے، ار ایس ایس کی سوچ کے باعث مودی نے 2002 میں گجرات میں مسلمانوں کو قتل عام کیا، مودی پر امریکا میں گجرات میں قتل عام کے الزامات پر پابندی لگی۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت نواز کشمیری رہنماؤں کو بھی بند کردیا گیا ہے اس سے کشمیریوں میں انتہا پسندی مزید بڑھے گی، ایسے حالات کے بعد مزید پلواما جیسے واقعات ہوں گے، ہم پر الزام لگاتے ہیں کہ ہم 5 سو دہشت گرد بھیجیں گے، نو لاکھ  فوج کے آگے پانچ سو بندے کیا کریں گے۔

 وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا خطرناک رفتار سے بڑھا، یورپ اور مغربی ممالک میں لاکھوں مسلمان اقلیت کے طور پر رہتے ہیں، مغرب میں حجاب کو ہتھیار سمجھا جاتا ہے، اسلامو فوبیا اس لیے ہوا کہ کچھ مغربی رہنماؤں نے دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا۔

وزیراعظم نے کہا کہ صرف ایک اسلام ہے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ہے، اسلامو فوبیا سے مسلمانوں کو تکلیف پہنچی اور صورت حال بدترین ہورہی ہے، مسلمان لیڈروں کو انتہا پسندی سے اتنا خطرہ تھا کہ وہ جدید مسلمان بن گئے۔

عمران خان نے کہا کہ اللہ کے رسول نے حکم دیا قانون کے سامنے سب برابر ہیں، اسلام کے چوتھے خلیفہ نے یہودی کے خلاف اپنا مقدمہ ہارا، اللہ کے رسول ہمارے دلوں میں رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی معاشرے میں ایسا سوچا بھی نہیں جاسکتا ہے، اقلیت سے اچھا سلوک نہ کرنا اسلامی تعلیمات کے برعکس ہے، ہولوکاسٹ کے بارے میں احتیاط کی جاتی ہے کہ یہودیوں کو تکلیف ہوتی ہے، ہم چاہتے ہیں اللہ کے رسول کی عزت کی جائے۔

وزیراعظم نے ماحولیاتی تبدیلی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کا پاکستان پر بہت برا اثر ہوا، پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر ملک ہے، پاکستان اور بھارت کے دریاؤں میں پانی گلیشیئر سے آتا ہے، ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے گلیشیئرز پگھل رہے ہیں، ہمارا 80 فیصد پانی گلیشیئرز سے آتا ہے، ہم 5 ہزار گلیشیئرز جھیلیں ڈھونڈ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پانچ سال میں ایک ارب درخت لگائے، اب ہمارا ٹارگٹ 5 سال میں 10 ارب درخت لگانا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اللہ نے انسان کو بڑی طاقت دی ہے وہ کچھ بھی کرسکتا ہے، اللہ نے انسان کو زبردست اختیارات دے رکھے ہیں، انسانی کی صلاحیتیں ہی دنیا کے لیے امیدیں جگاتی ہیں، اقوام متحدہ کو ماحولیات کے سلسلے میں سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔

عمران خان نے کہا کہ ہر سال اربوں ڈالر غریب ملکوں سے امیر ملکوں میں غیرقانونی طور پر جاتے ہیں، یہ ترقی پذیر ملکوں کے لیے تباہ کن ہے، غریب ممالک کے اربوں ڈالر غیرقانونی ترقیاتی ممالک میں چلے جاتے ہیں، آف شور کمپنیوں کے ذریعے غریب ممالک کے اثاثے جدید دنیا میں چلے جاتے ہیں، ہم انسانوں پر کیسے پیسہ خرچ کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس غیرقانونی دولت سے ہی المیے جنم لیتے ہیں، امیر ممالک بتائیں ان کے پاس ٹیکس چوری کی جنتیں کیوں قائم ہیں، امید ہے اقوام متحدہ اس میں سب سے آگے آئے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں