وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے افغان طالبان کی اہم ملاقات

اسلام آباد (ش ح ط) وزیراعظم عمران خان سے افغان طالبان نے ملاقات کی جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی شرکت کی۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے اسلام آباد میں طالبان کے وفد نے ملاقات کی جس کے دوران افغان امن عمل کی بحالی سمیت دو طرفہ دلچسپی کے امور پر بات چیت کی گئی۔ اس ملاقات میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹینینٹ جنرل فیض حمید نے بھی شرکت کی۔

ذرائع نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے افغان طالبان کے وفد نے وزیراعظم ہاﺅس میں ملاقات کی، اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹینینٹ جنرل فیض حمید بھی موجود تھے۔ افغان طالبان کے وفد کی قیادت ملا برادر نے کی۔ ملاقات میں افغان امن عمل اور سیاسی مفاہمت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کے علاوہ افغانستان کے سیاسی مستقبل سے متعلق بھی بات چیت ہوئی۔

اس سے قبل دفتر خارجہ میں پاکستانی حکام اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ پاکستانی وفد کی نمائندگی وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور ڈی جی آئی ایس آئی نے کی جب کہ 12 رکنی طالبان وفد کی قیادت ملا عبدالغنی برادر نے کی۔ دفتر خارجہ میں یہ ملاقات ڈیڑھ گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی جس میں معطل افغان امن مذاکرات کی بحالی سمیت دیگر معاملات پربات چیت کی گئی۔

پاکستانی حکام اور طالبان نے افغان امن کی بحالی پر اتفاق کیا ہے جبکہ طالبان نے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن زلمے خلیل زاد سے پاکستان میں ملاقات پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔ طالبان کا وفد گزشتہ رات گئے دوحہ سے پاکستان پہنچا تھا۔

قطر میں طالبان دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر دورہ پاکستان کے حوالے سے کہا کہ طالبان وفد کی پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سمیت اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات ہوئی، وفد نے دونوں ممالک کے تعلقات، سیاسی امور، امن پر بھی بات کی۔

سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ اور وفد نے اہم امور پر بات چیت کی اور وزیرخارجہ نے افغان تاجروں اور مہاجرین کے لیے سہولتوں کی یقین دہانی کرائی ہے۔

دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ میں تصدیق کی ہے کہ طالبان وفد نے مذاکرات بحالی پر اتفاق کر لیا ہے، یہ معاملہ حساس ہے، زیادہ بات نہیں کر نا چاہتے۔ پاکستان، امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے مثبت نتائج کے لیے پُرامید ہے۔

ادھر افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان، افغانستان میں امن کی خاطر طالبان کو کابل کے ساتھ بات چیت کرنے پر آمادہ کر پائے گا۔

بدھ کو کابل میں پاکستان کے سفیر زاہد نصراللہ خان سے ملاقات میں ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان طالبان پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے انھیں افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ کر پائے تو ملک میں امن قائم کرنے کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔

یاد رہے کہ طالبان کے سیاسی دفتر کا اعلیٰ سطحی وفد ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں رات دیر گئے قطر کے دارالحکومت دوحہ سے اسلام آباد پہنچا تھا ، افغان طالبان کا وفد چین، روس اور ایران کے بعد پاکستان کا دورہ کررہا ہے۔

طالبان وفد اور امریکی نمائندہ خصوصی زلمےخلیل زاد کی ملاقات کا بھی قوی امکان ہے، زلمے خلیل زاد بھی پانچ رکنی امریکی وفد کے ساتھ تین روز سے اسلام آباد میں موجود ہیں۔

خیال رہے افغانستان میں امن کے لئے امریکا اورافغان طالبان کے درمیان امن مذاکرات دوحہ میں ہورہے تھے جو کچھ عرصے سے تعطل کا شکار ہیں، افغانستان میں حملے میں امریکی فوجی کی ہلاکت پر امریکی صدر نے مذاکرات معطل کردیئے تھے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں