9

عراق: مظاہرین کیخلاف تشدد کے خطرناک اور سنگین نتائج برآمد ہونگے، آیت اللہ علی سیستانی

بغداد (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) عراق کے سرکردہ شیعہ عالم دین آیت اللہ علی سیستانی نے مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے مابین کچھ علاقوں میں جھڑپوں کا حوالہ دیتے ہوئے تشدد کے استعمال کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین کے خلاف اسلحہ کا استعمال کسی صورت میں قبول نہیں کیا جا سکتا۔

جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں آیت اللہ علی سیستانی نے کہا کہ پرامن مظاہرین اور سکیورٹی فورسز پر حملوں کے واقعات قابل مذمت ہیں۔ مظاہرین کے خلاف تشدد کے خطرناک اور سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

حکومت سے طرز عمل تبدیل کرنے پر زور
کربلا میں شیعہ مذہبی اتھارٹی نے بھی مظاہرین کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے عراقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مظاہرین کے مطالبات تسلیم کرے۔ اس سے قبل کے دیر ہو جائے حکومت کو اپنا موقف تبدیل کرتے ہوئے مظاہرین کی بات سننا ہو گی۔

خطاب جمعہ کے بعد آیت اللہ سیستانی کے نمائندہ احمد الصافی نے کہا کہ “پرامن مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز پر پرتشدد حملے ناقابل قبول اور قابل مذمت ہیں”۔

انہوں نے مزید کہا کہ “حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنے فرائض کی تکمیل کرے اور عوامی خدمات میں بہتری لانے اور بیروزگاروں کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرے تاکہ عوام میں پائے جانے والے غم وغصے پر قابو پایا جا سکے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق عراقی پولیس ذرائع اور طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ جمعہ کے روز سے جاری پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 50 سے زائد ہوگئی ہے جب کہ سیکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ سب سے زیادہ اموات جنوبی شہر ناصریہ میں ہوئیں جہاں 18 افراد کی اموات کی تصدیق کی گئی ہے۔ اس کے بعد دارالحکومت بغداد میں 16 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں