بغداد (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) عراق میں الصدری گروپ کے سربراہ مقتدی الصدر نے جمعے کے روز عراقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خون ریزی کا سلسلہ روکنے کے لیے مستعفی ہو جائے۔ الصدر نے اقوام متحدہ کی نگرانی میں قبل از وقت انتخابات کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔
اس سے قبل مقتدی الصدر نے “سائرون” گروپ سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنی رکنیت معطل کر دیں۔ بعد ازاں مذکورہ گروپ نے مظاہرین کے مطالبات پورے ہونے تک اپنے ارکان پارلیمنٹ کی رکنیت معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔ سائرون گروپ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ و مظاہرین کے “قانونی” مطالبات میں ان کے ساتھ کھڑا ہے۔ بیان میں احتجاج کنندگان پر زور دیا گیا کہ وہ مظاہروں کے پُر امن ہونے اور خدمات کے مطالبے تک محدود رہنے کو یقینی بنائیں۔
سائرون گروپ نے خبردار کیا کہ احتجاج کنندگان میں دراندازی کرنے والے بعض بیرونی عناصر نے مظاہروں کا رخ تبدیل کرنے کی کوشش کی۔
دوسری جانب عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی کے مطابق حکومت انسداد بدعنوانی کی کمیٹی تشکیل دینے کی پابندی کر رہی ہے۔ انہوں نے باور کرایا کہ تحقیقات میں شفافیت کے اعلی ترین درجے کو یقینی بنایا جائے گا۔ وزیراعظم نے مقننہ اور عدلیہ پر زور دیا کہ وہ ملک میں اصلاحات پر عمل درامد کو ممکن بنائیں۔
یاد رہے کہ عراق میں منگل کے روز سے عوامی مظاہرے دیکھے جا رہے ہیں۔ مظاہرین بدعنوانی، بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور سیاسی جماعتوں کے درمیان کوٹے پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ مختلف علاقوں میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سیکورٹی فورسز نے براہ راست فائرنگ کی اور آنسو گیس کے گولے داغے۔
پولیس اور طبی ذرائع کے مطابق مظاہروں میں اب تک 44 افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ عراق میں انسانی حقوق کے کمیشن کا کہنا ہے کہ مظاہروں اور جھڑپوں کے دوران جان سے ہاتھ دھونے والے افراد کی تعداد 60 ہو چکی ہے۔
عراقی پولیس کے مطابق جنوبی شہر الناصریہ میں 18 افراد جاں بحق ہوئیں جبکہ دارالحکومت بغداد میں 16 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔