انقرہ (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) ترک حکام نے پانچ جرمن شہریوں کو کرد جنگجوؤں سے مبیّنہ تعلق کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔
کرد نواز خبررساں ایجنسی میسوپوٹیمیا نے اطلاع دی ہے کہ ان مشتبہ جرمنوں کو پروپیگنڈا پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ان پر ایک غیر قانونی تنظیم سے تعلق رکھنے کا الزام عاید کیا گیا ہے مگراس کا نام نہیں بتایا گیا لیکن یہ کردوں کی علاحدگی پسند کالعدم مسلح جماعت کردستان ورکرز پارٹی ( پی کے کے) ہے۔
اس جماعت کو ترکی، امریکا اور یورپی یونین نے دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی ڈبلیو کا کہنا ہے کہ ان پانچ جرمنوں کو اسی ہفتے حراست میں لیا گیا ہے اوران سے انقرہ میں تحقیقات کی جارہی ہے۔ تاہم پراسیکیوٹر کے دفتر نے ان کی گرفتاری کی تصدیق نہیں کی ہے۔
دریں اثناء جرمن وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ وہ ان گرفتار افراد کے کیسوں سے آگاہ ہے اور انقرہ میں جرمن سفارت خانہ انھیں قونصلر معاونت مہیا کررہا ہے۔
جرمن وزارت داخلہ نے ان دعووں کی تردید کی ہے جن میں یہ کہا گیا ہے کہ ان مشتبہ جرمنوں کی گرفتاری جرمن وزیر داخلہ ہرسٹ سیہوفر کے انقرہ کے حالیہ دورے کے موقع پر فراہم کردہ معلومات کی روشنی میں عمل میں آئی ہے۔
تاہم وزارت کے ترجمان نے اس امکان کو مسترد نہیں کیا ہے کہ اس طرح کی معلومات کا تبادلہ کیا گیا ہوگا اور یہ دونوں ملکوں کی سکیورٹی سروسز کے درمیان معمول کے تعاون کا حصہ ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ ترک وزیر داخلہ سلیمان سوئلو نے مارچ میں خبردار کیا تھا کہ ترکی میں پی کے کے اور دوسرے مسلح گروپوں کی مدد کو آنے والے غیرملکیوں کو گرفتار کرلیا جائے گا۔