مقبوضہ کشمیر میں 66ویں روز بھی کرفیو، مزید 2 کشمیری نوجوان شہید

سری نگر + نیویارک (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیرمسلسل 66 ویں روز مسلم اکثریتی علاقوں میں فوجی محاصرے اور مواصلاتی ذرائع کی معطلی کی وجہ سے معمولات زندگی مفلوج رہے، بھارتی فوج نے ضلع پلوامہ میں مزید 2 نوجوان شہید کردیے جبکہ امریکی کانگریس کی خارجہ امور کمیٹی اور ہیومن رائٹس واچ نے کشمیر میں 2 ماہ سے زاید عرصے سے جاری لاک ڈائون فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق علاقے میں 5 اگست کے بعد سے تمام بازار بنداور ٹریفک معطل ہے جبکہ لوگوں کو خوراک اور ادویات سمیت اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ قابض انتظامیہ دعویٰ کررہی ہے کہ دفاتر کھلے ہیں اور طلبہ کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے لیکن حقائق ان دعوئوں کے بالکل برعکس ہیں۔

نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے 5 اگست سے گرفتار کیے گئے تمام کشمیریوں کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی ترجمان کے مطابق این سی کے صدر نے یہ بات 15 رکنی پارٹی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جس نے ان کی نظربندی کے بعد پہلی بار اتوار کو سرینگر میں ان سے ملاقات کی۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت نے کشمیر میں دفعہ 370 ختم کرکے غلطی کی ہے۔ انہوںنے اس مسئلے پر کئی قانونی نکتے اٹھاتے ہوئے کہاکہ یہ انضمام کا مسئلہ نہیں ہے اورعلاقے کے مسائل کو اس طرح طاقت اور پابندیوں سے حل نہیں کیا جاسکتا۔

دوسری جانب بھارتی فورسز نے ریاستی دہشت گردی کی کارروائی کے دوران جنوبی کشمیر میں منگل کے روز ضلع پلوامہ کے اونتی پورہ علاقے میں 2 نوجوانوں کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا ہے جن میں ایک کی شناخت عفید فاروق لون کے نام سے ہوئی ہے۔

ادھر ہیومن رائٹس واچ ایشیا کی ڈائریکٹر مناکشی گنگولی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال پر بھارت کو عالمی برادری کی بڑھتی تشویش اور اٹھنے والے سوالات کا جواب دینا پڑے گا۔

امریکی نشریاتی ادارے کے ساتھ گفتگو میں میناکشی گنگولی نے کہا کہ کشمیر ی شہریوں کا باہر کی دنیا سے رابطہ نہ ہونا تکلیف دہ ہے۔

وہ امریکی اراکین کانگریس کی جانب سے گزشتہ روز جموں و کشمیر کی صورت حال کو انسانی بحران قرار دینے اور بھارت سے کشمیر میں مواصلات کے ذرائع مکمل طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہیں گے کہ بچوں کو تحویل میں لیے جانے کی بات ہو یا دیگر شکایات، ہر معاملے پر غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوں۔

علاوہ ازیں امریکی کانگریس کی امور خارجہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی برائے ایشیا نے جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق پر مباحثے کے موقع پر پہلے کہا ہے کہ مواصلاتی ذرائع کی معطلی سے کشمیریوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہورہے ہیں، ان ذرائع کو فوری بحال کیا جانا چاہیے۔

کمیٹی نے اپنے ٹویٹر اکائونٹ پر نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی وہ رپورٹ بھی پوسٹ کی ہے جس میں 22 سالہ عامر فاروق ڈار کی موت کا واقعہ بیان کیاگیا ہے۔

مزید برآںاقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ظالمانہ کرفیو اور اس کے بدترین مظالم سے بچوں اور خواتین کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے قابض افواج رات کے اندھیروں میں بچوں کو اغوا کررہی ہیں، عالمی ادارہ یہ ناقابل قبول صورتحال حل کرے۔

سماجی، انسانی ہمدردی اور ثقافتی امور سے متعلق جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری مقبوضہ وادی میں غیر ملکی قبضہ کے تحت رہنے والی خواتین اور ان کے خاندانوں کی حالت زار پر خصوصی توجہ دے اور ان کے بنیادی اور قانونی حقوق کو یقینی بنائے۔

انہوں نے نیویارک ٹائمز کے صفحہ اول پر شائع ہونے والی ایک کشمیری ماں کی دکھ بھری تصویر کا بھی حوالہ دیا جو مقبوضہ وادی میں سخت پابندیوں کے باعث بروقت ایمبولینس فراہم نہ کیے جانے کے سبب اپنے بچہ کی جان نہ بچاسکی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں