پاک فوج کے 3 میجرز برطرف، 2 کو قید بامشقت

راولپنڈی (ڈیلی اردو) پاک فوج کے تین میجرز کو نظم و ضبط کی خلاف ورزی کے باعث برطرف کردیا گیا جبکہ دو میجرز کو قید بامشقت کی سزا دی گئی۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مذکورہ افسران اختیارات کے ناجائز استعمال اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق الزامات تسلیم کرنے پر تینوں میجرز کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے جبکہ دو افسران کو دو دو سال قید کی سزا دی گئی ہے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے اعلامیے میں ان افسران کے نام ظاہر نہیں کیے گئے اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ فوجی اہلکار کس قسم کی غیر قانونی اور ناجائز سرگرمیوں میں ملوث تھے۔

یہ وضاحت بھی نہیں کی گئی کہ ان افسران کے حوالے سے ناجائز سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی معلومات کب سامنے آئیں اور انہوں نے جرم کب انجام دیے۔

واضح رہے کہ رواں سال خفیہ معلومات کے قانون کی خلاف ورزی پر الگ الگ مقدمات میں فوج کے انتہائی اعلیٰ افسران کو سخت ترین سزائیں دی گئی تھیں۔ سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پر لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کو 14 سال قید بامشقت سنائی گئی تھی جب کہ بریگیڈئر (ر) راجہ رضوان کو موت کی سزا کا حکم نامہ سامنے آیا تھا۔ دونوں افسران پر الزام تھا کہ وہ غیر ملکی خفیہ اداروں کے لیے کام کر رہے تھے اور ان کو خفیہ معلومات فراہم کرنے میں ملوث تھے۔

لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ملٹری آپریشنز، کور کمانڈر گوجرانوالہ سمیت کئی اعلیٰ فوجی عہدوں پر کام کر چکے تھے جبکہ بریگیڈئر راجہ رضوان جرمنی میں ملٹری اتاشی رہے تھے۔ دونوں فوجی افسران کے ساتھ ڈاکٹر وسیم اکرم کو بھی سزائے موت سنائی گئی تھی۔ جن کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ سول ڈاکٹر تھے لیکن ایک حساس ادارے کے ساتھ کام کر رہے تھے۔

دسمبر 2018ء میں ایک پریس بریفنگ میں آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ فوج میں 2 سال میں 400 افسران کو مختلف جرائم پر سزائیں ہوئیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں