منی لانڈرنگ اور جعلی اکاونٹس: ایف بی آر کا ’بے نامی‘ قانون 8 فروری سے لاگو ہوگا

اسلام آباد (ڈیلی اردو) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے منی لانڈرنگ اور جعلی اکاونٹس کے خلاف مزید گھیرا تنگ کرنے کی تیاری مکمل کرلی، ایف بی آر کا’بے نامی‘ قانون 8 فروری سے لاگو ہو جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ اور کرپشن کے خلاف مزید گھیرا تنگ ہونے جارہا ہے، ایف بی آر کا بے نامی قانون رواں ہفتے سے نفاذ العمل ہو گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا ’بے نامی‘ قانون آٹھ فروری سے لاگو ہونے کا امکان ہے، جس کے تحت اکاؤنٹ ہولڈرز کی تمام جائیداد ضبط کر لی جائے گی۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق یہ قانون انتہائی سخت ہے اور اس کے تحت بے نامی اکاؤنٹ رکھنے والے کی تمام جائیداد ضبط ہو سکتی ہے، ٹیکس نیٹ کے اندر رہتے ہوئے لوگ بے نامی جائیدادیں خرید رہے ہیں۔

بے نامی جائیدادوں سے متعلق قانون کا مسودہ وزارت قانون کو بھیج دیا ہے، اس قانون سے معیشت کو ڈاکومنٹ کرنے میں مدد ملے گی جبکہ بے نامی اکاونٹس کے حوالے فی الحال کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں آرہی ہے۔

گذشتہ روز ایف بی آر ممبران ڈاکٹر حامد عتیق اور سیما شکیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ مالی سال کی نسبت اس بار تین فی صد زیادہ ٹیکس جمع ہوا ہے، جولائی تا جنوری 2 ہزار ارب روپے سے زیادہ ٹیکس جمع کیا گیا، البتہ سات ماہ کے دوران ہدف سے 191 ارب کم ٹیکس اکٹھا ہوا، ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 40 ارب روپے کم ٹیکس جمع ہوا ہے۔

ایف بی آر کے مطابق 12 لاکھ روپے تک آمدن پر ٹیکس چھوٹ سے بھی ریونیو پر منفی اثر پڑا، بینکنگ کے شعبے میں ٹیکس میں ایک فیصد کمی آئی، حکومت سے درخواست ہے، محصولات کے ہدف پرنظر ثانی کرے۔

ایف بی آرحکام کا کہنا تھا کہ پہلے7 ماہ میں ریونیو شارٹ 195 ارب روپے ہے، بے نامی سے متعلق قانون سخت کیا جارہا ہے، کسی جائیدادپر بے نامی ثابت ہوئی، تو وہ سرکارضبط کر لے گی، ایف بی آرنے 6 ہزار افراد کو نوٹس جاری کیے ہیں. 204 کیسز میں 6 ارب کی ٹیکس ڈیمانڈ جاری کی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں