سرینگر (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) مقبوضہ کشمیر میںبھارتی فوج نے اپنی ریاستی دہشت گردی کے دوران ضلع پلوامہ میں 3 کشمیری نوجوان شہید کردیے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوج نے ان نوجوانوں کو ضلع کے علاقے ترال میں راج پورہ کے مقام پر تلاشی اور محاصرے کی ایک کاروائی کے دوران شہید کیا۔ آخری اطلاعات ملنے تک علاقے میں فوجی کاروائی جاری تھی۔
ادھر ضلع راجوڑی کے علاقے نوشہرہ میں نامعلوم افراد کے حملے میں بھارتی فوج کا ایک جونیئر کمیشنڈ افسر ہلاک ہو گیا۔ حملے کے فوراْ بعد فورسز نے علاقے کو محاصرے میں لے لیا اور حملہ آوروں کو پکڑنے کے لیے تلاشی کی کارروائی شروع کردی۔
دوسری جانب مقبوضہ وادی میںبڑی تعداد میں بھارتی فوج تعیناتی اور دفعہ 144 کے تحت سخت پابندیوں کے نفاذ کی وجہ سے منگل کو مسلسل 79 ویں روز بھی معمولات زندگی مفلوج رہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ علاقے بعض پوسٹ پیڈ موبائل فون سروس ایک ہفتے قبل کھولی گئی تھی تاہم انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل کنکشن ابھی تک معطل ہیں۔ ان پابندیوں کے باعث لوگوںکا اپنے پیاروں سے رابطہ منقطع ہے اور صحت اور سیاحت کے شعبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
دکانیں اور کاروباری مراکز صبح اور شام کے وقت چند گھنٹوں کے لیے کھلنے کے سوا دن بھر بند رہتے ہیں۔ تعلیمی ادارے اور دفاتر اگرچہ کھلے ہیں تاہم ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ معطل ہے۔ یہ سول نافرمانی کی ایک غیر رسمی شکل ہے جس نے بھارت کے 5 اگست کے غیر قانونی اقدام اور مقبوضہ علاقے میں صورتحال کو معمول کے مطابق ظاہر کرنے کی اس کی کوششوں کے خلاف احتجاج کے لییوادی کشمیر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
طلبہ، دکانداروں، پھلوں کے کاشت کاروں، تاجروںاور سرکاری اور نجی شعبے کے کارکنوں سمیت تمام شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ اس جامع اور پر امن تحریک میں حصہ لے رہے ہیں۔