اسلام آباد (ڈیلی اردو) امریکہ میں مقیم پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کی رہنما گلالئی اسماعیل کے والد پروفیسر اسماعیل کو نامعلوم افراد نے پشاور ہائی کورٹ کی عمارت کے سامنے سے مبینہ طور پر اغوا کر لیا ہے۔
وائس آف امریکہ کے مطابق گلالئی اسماعیل کے والد پروفیسر محمد اسماعیل حکومتی اداروں کے خلاف ہراساں کرنے کے سلسلے میں اپنی دائر کردہ درخواست کی سماعت کے لیے جمعرات کی سہ پہر پشاور ہائی کورٹ گئے تھے۔ جب وہ ہائی کورٹ کے عمارت سے نکلے تو مبینہ طور پر نامعلوم افراد نے انہیں کالے شیشوں والی ایک گاڑی میں بٹھایا اور ساتھ لے گئے۔
پروفیسر اسماعیل کو اغوا کرنے یا حراست میں لینے کی ذمہ داری ابھی تک کسی تنظیم، گروہ یا ادارے نے قبول نہیں کی ہے۔ تاہم خاندانی ذرائع دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہیں کسی سرکاری ادارے کے اہلکاروں نے حراست میں لیا ہے۔
پروفیسر اسماعیل کے وکیل شہاب خٹک ایڈووکیٹ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وہ کمرہ عدالت سے نکلنے کے بعد کینٹین چلے گئے تھے جب کہ پروفیسر اسماعیل اور ان کے ساتھی وکیل افضل الہی واپسی کے لیے روانہ ہوئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے گیٹ پر پروفیسر اسماعیل کو چند نامعلوم افراد نے زبردستی گاڑی میں بٹھایا اور اپنے ساتھ لے گئے۔
خیال رہے کہ پی ٹی ایم کی رہنما گلالئی اسماعیل ان دنوں امریکہ میں مقیم ہیں۔ وہ کئی ہفتے روپوش رہنے کے بعد گزشتہ ماہ پراسرار طور پر امریکہ پہنچی تھیں۔ گلالئی اسماعیل کے خلاف پاکستان میں غداری اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج ہیں۔
گلالئی اسماعیل نے بھی ایک ٹوئٹ میں اپنے والد کے اغوا کا دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ جن افراد نے ان کے والد کو اغوا کیا وہ ملیشیا یونیفارم میں ملبوس تھے۔
My father has been picked up by men wearing Malitia dress from outside of Peshawar High Court an hour ago.
— Gulalai Ismail ګلالۍاسماعیل (@Gulalai_Ismail) October 24, 2019
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے بھی الزام عائد کیا ہے کہ پروفیسر اسماعیل کو پشاور ہائی کورٹ کے سامنے سے سیکیورٹی اداروں نے اٹھایا ہے اور تاحال اسکا کوئی پتہ نہیں۔ تاہم ابھی تک کسی گروہ، پولیس یا سیکیورٹی اداروں نے انہیں حراست میں لینے کی تصدیق نہیں کی ہے۔
پروفیسر اسماعیل کو پشاور عدالت سے واپسی پر عدالت کےسامنے سے سیکورٹی اداروں نے غیر قانونی طورپر اٹھا لیاہے تاحال اسکا کوئی پتہ نہیں کہ کہاں ہے؟ریاستی اداروں نے کیوں اٹھا لیا ہے؟
لاقانونیت اور بے انصافی کےنظام کو انسانوں کےزندگیوں پر غاصبوں کا قبضہ کہا جاتا ہے۔#ReleaseProfIsmail— Manzoor Pashteen (@ManzoorPashteen) October 24, 2019
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی سے تعلق رکھنے والی گلالئی اسماعیل رواں برس مئی کے اواخر سے غائب تھیں جب اسلام آباد میں ایک بچی سے جنسی زیادتی اور اس کے قتل کے واقعے پر احتجاج کرنے پر ان کے خلاف انسدادِ دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اس مقدمے میں گلالئی اسماعیل پر الزام عائد کیا گیا کہ اُنھوں نے ’اس واقعے کی آڑ میں لوگوں کو حکومت وقت اور فوج کے خلاف بھڑکایا ہے‘۔
اسکے ساتھ ساتھ رواں سال جولائی میں گلالئی اسماعیل اور اُن کے والدین کے خلاف “این جی اوز کی آڑ میں دہشت گرد تنظیموں اور ملک دشمن عناصر کی مالی معاونت کرنے” کے الزام میں منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ بھی درج کرلیا گیا تھا۔