بغداد (ڈیلی اردو) عراق کے مغربی صوبہ الانبار میں ایک اجتماعی قبر دریافت ہوئی ہے اور اس میں سے 643 شہریوں کی باقیات برآمد ہوئی ہیں۔
یہ اجتماعی قبر الانبار کے شہر فلوجہ سے پانچ کلومیٹر دور علاقے سے ملی ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ صقلویہ سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو موت کی نیند سلا کر ایک بڑے گڑھے میں اتار دیا گیا تھا۔
عراق کے ایک سرکاری ذریعے نے بتایا ہے کہ یہ تمام مقتولین المحمدہ قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ 2016ء سے لاپتا تھے اور تب سے ان کے بارے میں کوئی نہیں جانتا تھا کہ وہ کہاں گئے ہیں۔
A mass grave was reportedly discovered on Sunday, west of the Iraqi capital of Baghdad, believed to contain the remains of at least 643 people. #Iraqhttps://t.co/lxErCEJm1F
— Kurdistan 24 English (@K24English) December 16, 2019
اس سال عراقی سکیورٹی فورسز اور ایران نواز شیعہ ملیشیاؤں پر مشتمل الحشد الشعبی نے فلوجہ اور اس کے نواحی علاقوں کو داعش کے قبضے سے آزاد کرایا تھا۔
الانبار کے صوبائی دارالحکومت الرمادی میں محکمہ فورینزک میڈیسن کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اجتماعی قبر سے انسانی کھوپڑیاں، ہڈیاں، سادہ کپڑے، بچّوں کی چیزیں اور ہتھکڑیاں ملی ہیں، جس سے یہ پتا چلتا ہے کہ اس جگہ ان لوگوں کا بے دردی سے قتلِ عام کیا گیا تھا۔
یہ اجتماعی قبر فلوجہ اور بغداد کے درمیان واقع شاہراہ کے نزدیک سے دریافت ہوئی ہے۔ یہ جگہ فلوجہ کے جنوب مغرب کی جانب جانے والی شاہراہ کے زیادہ نزدیک ہے۔
واضح رہے کہ عراق کے وسطی صوبہ بابل کے شمالی علاقے میں بھی چند ماہ قبل اسی طرح کی ایک اجتماعی قبر دریافت ہوئی تھی اور وہاں سے دو سو سے زیادہ مقتولین کی باقیات برآمد کی گئی تھیں لیکن عراقی حکومت نے آج تک ان کی ہلاکت سے متعلق تفصیل جاری نہیں کی ہے کہ انھیں کیسے مارا گیا، کس گروپ نے ہلاک کیا اور اس جرم کا کیوں ارتکاب کیا تھا؟