دمشق (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) اسرائیل نے ایک بار پھر حملوں میں شام کے دارالحکومت دمشق کے اطراف میں شامی حکومت کی فورسز اور ایرانی ملیشیاؤں پر بمباری کی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق آج پیر کی صبح بحیرہ روم میں اسرائیلی بحری جنگی جہازوں نے حماہ اور التیفور کے فوجی ہوائی اڈوں کے علاوہ، دمشق اور سیدہ زینب کے علاقے پر میزائل داغے۔ میزائل حملوں سے دمشق اور اس کے نواحی دیہی علاقوں لرز اٹھے۔
شامی حکومت کے ذرائع ابلاغ کے مطابق شامی فضائی دفاعی نظام نے اسرائیل کی جانب سے آنے والے میزائلوں کا راستہ روکا، میزائل حملوں کے سلسلے میں مزید تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
رپورٹ کے مطابق جبلہ شہر کی فضا میں ایک ڈرون طیارہ مار گرایا گیا۔ اس سے قبل حماہ کے فوجی اڈے کے اوپر بھی ایک ڈرون طیارے کا راستہ روک دیا گیا تھا۔
شام کے سرکاری ٹی وی نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا اسرائیلی حملے میں کوئی جانی نقصان ہوا یا نہیں تاہم شام میں انسانی حقوق کے گروپ المرصد نے تین دھماکے سنے جانے کی تصدیق کی ہے۔
واضح رہے کہ 2011 میں شام میں تنازع کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی فوج نے شامی اراضی پر سیکڑوں حملے کیے ہیں ان کارروائیوں میں خاص طور پر بشار الاسد کی حکومت کی حلیف ایرانی ملیشیاؤں اور تہران کے ہمنوا فریقوں کو نشانہ بنایا گیا۔
گذشتہ ماہ 20 نومبر کو اسرائیلی فوج نے شام میں سرکاری فورسز اور ایرانی القدس فورس کو وسیع پیمانے پر نشانہ بنانے کے سلسلے میں فضائی حملوں کی ذمے داری قبول کرنے کا اعلان کیا۔ ان حملوں میں دو عام شہریوں سمیت 21 افراد شہید ہو گئے تھے۔
رواں سال جولائی میں درعا اور قنیطرہ کے صوبوں میں اسرائیلی حملوں میں 6 ایرانیوں سمیت 9 شامی شہید ہو گئے تھے۔
اگست میں دمشق کے جنوب میں واقع گاؤں عقربا پر اسرائیلی فوج کے فضائی حملے کے نتیجے میں لبنانی حزب اللہ ملیشیا کے دو ارکان اور ایک ایرانی القدس کا اہلکار شہید ہو گیا تھا۔