52 سال بعد فرانس نے اسرائیل سے اسلحہ کی خریداری بحال کر دی

مقبوضہ بیت المقدس (ڈیلی اردو) اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار ‘معاریو’ نے انکشاف کیا ہے کہ تقریبا نصف صدی کے بعد فرانس نے اسرائیل سے اسلحہ اور گولہ بارود کی خریداری دوبارہ شروع کردی ہے۔

عبرانی اخبار کے مطابق فرانس نے سنہ 1967ء کی چھ روزہ عرب ۔ اسرائیل جنگ کے بعد اس وقت کے فرانسیسی آرمی چیف جنرل شارل ڈیگال نے اسرائیل سے اسلحہ کی خریداری پر پابندی عاید کردی تھی جو اب تک برقرار رہی ہے۔

اسرائیلی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فرانس نے تل ابیب سے ‘ربوٹیم ‘ نامی اسرائیلی دفاعی کیمپنی کے تیار کردہ 8 فوجی ربوٹ گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ ربوٹ گاڑیاں 800 ٹن وزن، فوجی، زخمیوں، گولہ بارود اور فوجی سازو سامان لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

اخبار کے مطابق فرانس نے حال ہی میں اسرائیل سے روبوٹ گاڑیاں اس وقت خریدنے کا فیصلہ کیا تھا جب افریقا میں فرانس کے 13 فوجی ہلاک اور دو ہیلی کاپٹر تباہ ہوگئے تھے۔

سنہ 2011ء میں اسرائیلی دفاعی صنعت اور فرانس کے درمیان نصب ارب ڈالر کا ایک دفاعی معاہدہ بھی طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت اسرائیل نے بالواسطہ طور پر فرانسیسی فوج کو ‘ھارون’ طرز کے ڈرون طیارے اور ‘ایٹان’ طیارے فراہم کرنا تھے۔ یہ طیارے فرانس کی ‘ڈازو’ نامی کمپنی نے خرید کرنا تھا تاہم اس کے لیے براہ راست ڈیل کے بجائے ایک تیسرے ملک کے ذریعے لین دین کا فیصلہ طے پایا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں