رانا ثنا اللہ کیخلاف ویڈیو سمیت تمام شواہد موجود ہیں: چیف پراسیکیوٹر اے این ایف کا دعویٰ

راولپنڈی (ڈیلی اردو) چیف پراسیکیوٹر اے این ایف راجہ انعام امین منہاس کا کہنا ہے کہ منشیات برآمدگی کیس کے تقاضے کے مطابق وڈیو سمیت تمام ثبوت و شواہد موجود ہیں، رانا ثنااللہ کے خلاف کیس کا فیصلہ یکطرفہ ہوگا۔

راولپنڈی انٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیف پراسیکیوٹر اے این ایف راجہ انعام امین منہاس کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ منشیات کیس میں میڈیا پر ایک طرف کے بیانات سامنے آرہے ہیں، یہ تاثر دیا گیا کہ پراسیکیوشن اس میں تاخیر لارہی ہے، ہماری تحقیقاتی تاریخ سب کے سامنے ہے ہم نے تاخیر کے لیے کوئی درخواست نہیں دی، اے این ایف کی جانب سے تمام کام مکمل کیا گیا، کیس کے تقاضے کے مطابق وڈیو سمیت تمام ثبوت و شواہد موجود ہیں، رانا ثنااللہ کے خلاف کیس کا فیصلہ یکطرفہ ہوگا۔

پراسیکیوٹر اے این ایف نے بتایا کہ منشیات برآمدگی کیس کی ایف آئی آر یکم جولائی 2019 کو درج ہوئی، ہم نے 23 جولائی کو چالان جمع کرادیا، جس کے تمام ثبوت عدالت میں پڑے ہوئے ہیں، چالان میں 15 کلوگرام برآمدگی ہیروئن، 15 گواہ، 3 گواہوں کے بیانات، کیمیکل ایگزیمینر کی رپورٹ اور موقعےکی فوٹیج کی سی ڈی بھی ساتھ لگی ہوئی ہے، برآمدگی کے گواہ اور رپورٹ یہ قانون شہادت ہے جو پراسیکیوشن نے پیش کرنا ہوتی ہے۔

پراسیکیوٹر اے این ایف نے کہا کہ سی این ایس ایکٹ کے مطابق 9 اے، بی اور سی کا کیس ثابت کرنے کی تمام قانونی کاروائی مکمل کی، اس کے بعد دفاع سے پوچھا جاتا ہے کہ برآمدگی ہوئی ہے یا نہیں کس طرح ہوئی سب کچھ بتایا جاتا ہے، ضمانت کیلئےشواہدکوعدالت میں ڈسکس نہیں کیاجاتا۔

پراسیکیوٹر اے این ایف کا کہنا تھا کہ ملزمان نے ٹرائل کورٹ میں پہلی ضمانت 8 اگست 2019 فائل کی اور وہ منسوخ ہوگئی، ہم نے 9 اگست کو تمام کاپیاں ملزمان کو دے دی اس کے بعد چارج فریم ہونا تھا، ہم نے عدالت سے کہا آپ چارج فریم کریں اور کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کریں، ڈے ٹو ڈے ہیرنگ کریں، پھر ملزمان کی درخواست 20 ستمبر کو منسوخ ہوئی، اور پھر یہ ہائی کورٹ چلے گئے، ہائی کورٹ میں 3 اکتوبر کو دفاع نے یہ ضمانت ودڈرا کرلی، پھر دوبارہ 5 نومبر 2019 کو ٹرائل کورٹ میں ضمانت لگائی وہ بھی منسوخ ہوگئی، 21 دسمبر سے پہلے ہڑتال چل رہی تھی اور اس کے بعد ملزمان نے ایک اور درخواست دے دی، سیکنڈ ہائی کورٹ میں دوبارہ فائل کی جس میں شارٹ آرڈر میں ضمانت دی گی۔

کا کہنا تھا کہ ملزمان کو صرف ایک گراونڈ پیرا فور کے تحت ضمانت ملی جو سیف سٹی کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی تھی، اس کیس کی اہمیت وڈیو فوٹیجز نہیں اس کیس کی اہمیت ملزم سے منشیات کی برآمدگی ہے، صرف وڈیو کو بنیاد بنا کر وہ کہہ رہے ہیں کیس کمزور ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں