اسلام آباد: فرشتہ قتل کیس میں برطرف تمام پولیس افسران و اہلکار بحال

اسلام آباد (ڈیلی اردو) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فرشتہ مہمند نامی بچی کے اغوا، ریپ اور قتل کیس میں ملازمت سے برطرف کیے گئے 4 پولیس افسران دوبارہ بحال ہوگئے۔ سینئر پولیس افسران نے ڈان کو بتایا کہ برطرف عہدیداروں کی جانب سے اپنی برطرفی کے خلاف اپیل کے بعد انہیں بحال کیا گیا۔

واضح رہے کہ ان 4 پولیس عہدیداروں میں شہزاد ٹاؤن کے سابق ایس ایچ او، اس کیس کے تفتیشی افسر، ہیڈ کانسٹیبل (مہرر) اور کانسٹیبل شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام چاروں عہدیداروں کو پولیس لائنز ہیڈکوارٹرز میں پولیس لوجسٹک ڈویژن میں تعینات کیا گیا۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے پولیس عہدیداراوں کے خلاف کیس کے اندراج اور ان کے خلاف ادارجاتی کارروائی اور جوڈیشل انکوائری کا حکم دیا تھا۔ بعد ازاں 2 انکوائری رپورٹس کی روشنی میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل (آپریشنز) وقار الدین سید کو جون میں اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

ان پولیس افسران کو کیس درج کرنے میں تاخیر کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا اس کے علاوہ ان پر لڑکی کے والد کو مجبور کرکے تھانے کو صاف کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔

اس بارے میں جب ڈی آئی جی آپریشنز وقارالدین سے پوچھا گیا کہ آیا برطرف عہدیداروں کو بحال کردیا گیا تو انہوں نے ‘نہیں’ میں جواب دیا لیکن اگلے ہی لمحے انہوں نے کہا کہ ‘اس بارے میں مجھے کوئی علم نہیں’۔

یاد رہے کہ بچی فرشتہ کے والد نے 15 مئی کو پولیس کو گمشدگی کی اطلاع دی جبکہ ایف آئی آر 4 دن کی تاخیر سے 19 مئی کو درج کی گئی اور 20 مئی کو فرشتہ کی لاش شہزاد ٹاون کے علاقے جنگل سے ملی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں