طالبان کا بینظیر بھٹو قتل کیس میں ملوث دو اہم ملزمان کی حوالگی کا مطالبہ

اسلام آباد (ڈیلی اردو/این این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی نے طالبان کی جانب سے امریکا سے مذاکرات کے دوران شہید بینظیر بھٹو قتل کیس میں رہا ہونے والے 5 ملزمان میں سے 2 کی حوالگی کے مطالبے کی رپورٹس پر شدید تحفظات کا اظہار کردیا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق دو برس قبل انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے شہید بینظیر بھٹو قتل کیس میں 5 ملزمان کو بری کردیا تھا تاہم ملزمان دیگر کیسز میں ملوث ہونے کی وجہ سے تاحال جیل میں ہیں۔

علاوہ ازیں پیپلزپارٹی ،اسلام آباد ہائی کورٹ میں 2017 میں دائر کی گئیں 3 درخواستوں پر سماعت کی بھی منتظر ہے، جن میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف، 2 سینئر پولیس افسران اور قتل کیس میں رہا ہونے والے 5 ملزمان کو سزائے موت دینے کی درخواست کی گئی تھی۔

پیپلزپارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ جو بینظیر بھٹو قتل کیس کی پیروی کررہے ہیں نے بتایاکہ ہمارے پاس قابل اعتماد اطلاعات ہیں کہ 6 ماہ قبل طالبان نے پاکستان میں امریکا کے ساتھ مذاکرات کے دوران اعتزاز شاہ اور حسنین گل کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا جو دیگر کیس میں ملوث ہونے کی وجہ سے اب تک جیل میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اعتزاز شاہ اور حسنین گل دونوں حملہ آوروں کے مبینہ سہولت کار تھے کیونکہ حملہ آور راولپنڈی میں واقع گھر میں موجود تھے اور انہوں نے حملے سے ایک روز قبل حملہ آوروں کے ساتھ حملے کے مقام کا دورہ کیا تھا۔

لطیف کھوسہ نے مزید کہا کہ طالبان نے اعتزاز شاہ اور حسنین گل کی رہائی اور حوالگی کے لیے تحریک انصاف کو کوئی تحریری درخواست جمع نہیں کروائی لیکن طالبان نے پاکستانی حکام سے ملاقات کے دوران اس خواہش کا اظہار کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ معاملہ حکومت کے سامنے نہیں اٹھایا کیونکہ ہمیں علم ہوا کہ حکومت دونوں افراد کو طالبان کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ہم ان رپورٹس کی تصدیق کی کوشش کررہے ہیں اور اگر یہ رپورٹس سچ نکلیں تو اس سے کیس کے کچھ نامعلوم پہلوؤں کا انکشاف ہوگا۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اگر طالبان نے واقعی اعتزاز شاہ اور حسنین گل کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا تو اس سے بینظیر بھٹو کے قتل میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ملوث ہونے کی تصدیق ہو جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں