ایران، روس اور چین کے درمیان مشترکہ جنگی مشقوں کا آغاز

تہران (ڈیلی اردو) ایران، روس اور چین کے درمیان پہلی مشترکہ جنگی مشقوں کا آغاز ہوگیا۔

بحرہ ہند اور خلیج اومان میں ایران، روس اور چین کے درمیان پہلی مشترکہ جنگی مشقوں کا آغاز کردیا گیا۔

چینی اور روسی بحری بیڑے ایرانی بندرگاہ چابہار پہنچے تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔

چین نے سہ ملکی مشقوں کو معمول کا فوجی تعاون قرار دیا۔ جبکہ روس کا کہنا ہے کہ تینوں بحری افواج میں اس طرح کے تعاون اور مشترکہ مشقوں کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ووچیان نے جمعرات کو کہا کہ بحیرہ عمان میں ایران، روس اور چین کے مشترکہ فوجی مشقوں کا مقصد ان تینوں ملکوں کی بحریہ کے درمیان ہماہنگی پیدا کرنا اور نیک نیتی کا پیغام دینا ہے۔

چین کی وزارت دفاع کے ترجمان نے مزید کہا کہ چین کی بحریہ، ان چار روزہ مشقوں میں شین شینگ نامی ایک باون ڈی میزائل شکن کے ساتھ حصہ لیا ہے۔

روس کی وزارت دفاع نے بھی اعلان کیا ہے کہ ایران و چین کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں میں روس کے تین بحری بیڑے شرکت کر رہے ہیں۔

ایران، روس اور چین کے درمیان پہلی بحری مشقیں، شمالی بحرہند اور بحیرہ عمان میں ہو رہی ہیں۔ جمعے کے روز شروع ہونے والی ان فوجی مشقوں کا مقصد بین الاقوامی تجارت کو محفوظ تر بنانا ہے۔

ایرانی ایڈمرل غلام رضا تہانی کا کہنا تھا کہ ان مشقوں کا پیغام امن دوستی اور دیر پا سیکورٹی ہے اور اس کے نتائج یہ ظاہر کریں گے کہ ایران کو تنہا نہیں کیا جا سکتا۔

آبنائے ہرمز کے ساتھ جڑے ہونے کے سبب مشقوں کے مقام یعنی خلیج عمان کو انتہائی حساس مقام تصور کیا جاتا ہے۔

جنگی مشقوں میں بحری قذاقوں سے نمٹنے کا عملی مظاہرہ کیا جائے گا۔ ایران کی میزبانی میں ہونے والی مشقیں چار روز تک جاری رہیں گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں