وفاقی حکومت نے نیب آرڈیننس 2019ء نافذ کردیا، سرکاری ملازمین اور کاروباری افراد کیلئے خوشخبری

اسلام آباد + کراچی (ڈیلی اردو) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی موجودہ حکومت کی طرف سے نیب آرڈیننس 2019ء منظور کیے جانے کے بعد آج وزارت قانون نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق نیب آرڈیننس 2019ء کو نافذ کر دیا گیا، آرڈیننس کے تحت اب قومی احتساب بیورو کو 50 کروڑ سے زائد کرپشن اور سکینڈل پر ہی کارروائی کی اجازت ہو گی۔ اس آرڈیننس کا نوٹیفکیشن وزارت قانون کی طرف سے جاری کر دیا گیا۔

آرڈیننس کے مطابق محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف نیب کارروائی نہیں کرے گا، ایسے ملازمین کیخلاف کارروائی ہوگی جن کا نقائص سے فائدہ اٹھانے کے شواہد ہوں گے، سرکاری ملازم کی جائیداد کو عدالتی حکم نامے کے بغیر منجمد نہیں کیا جاسکے گا، سرکاری ملازم کے اثاثوں میں بے جا اضافے پر اختیارات کے ناجائز استعمال کی کاروائی ہوسکےگی۔

اگر تین ماہ میں نیب تحقیقات مکمل نہ ہوں تو گرفتار سرکاری ملازم ضمانت کا حقدار ہوگا مگر سرکاری ملازم کے اثاثوں میں بے جا اضافے پر اختیارات کے ناجائز استعمال کی کارروائی ہوسکےگی۔ نیب 50 کروڑ سے زائد کی کرپشن اور اسکینڈل پر کارروائی کرسکے گا۔ اسی طرح امپورٹس، لیوی کے کیسز نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں اور جاری مقدمات دوسری عدالت منتقل ہوں گے۔

آرڈیننس کے مطابق ٹیکس، سٹاک ایکسچینج، آئی پی اوز پر کارروائی کا اختیار فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو حاصل ہو گا، اسی طرح سرکاری ملازم کی جائیداد کو عدالتی حکم کے بغیر کوئی منجمد نہیں کرسکے گا۔
صدر مملکت نے منظوری دی کہ حکومتی، سرکاری شخصیات کی کرپشن نیب کا دائرہ کار رہےگا۔

اس سے قبل نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 25 کے خلاف ہے، ترمیمی آرڈیننس وزرا اور سرکاری افسران کی کرپشن کو تحفظ دینے کی کوشش ہے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کو فوری معطل کرنے کا حکم دیا جائے۔

دوسری طرف اپوزیشن نے نیب آرڈیننس کے قانون کو مسترد کر دیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سعید غنی کا کہنا ہے کہ نیب آرڈیننس صرف تحریک انصاف کیلئے لایا گیا، یہ احتساب نہیں، احتساب کے نام پر انتقام ہے، عدالتوں نے لیڈرشپ پر لگنے والے الزامات مسترد کئے۔

وزیر اطلاعات سندھ نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے کہا تھا نیب قانون کی ہمیشہ مخالفت کی ہے، آرڈیننس عمران خان اور ان کے ساتھیوں کو بچانے کیلئے لایا گیا، ان کے کچھ دوست نیب کے دائرے میں ہیں، نیب ترمیمی آرڈیننس کے بعد اب وہ خوش ہوں گے، پی ٹی آئی کے اتحادی نیب کے دائرکار سے باہر ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ہم نیب آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں، آرڈیننس کرپٹ حکومت اور دوستوں کو این آر او دینے کی سازش ہے۔

ترجمان مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ سیلیکٹڈ وزیراعظم اپنی نالائق، نااہل اور چور حکومت کی کرپشن چھپانے کے لئے نیب آرڈیننس لا رہے ہیں۔ عمران صاحب پشاور میٹرو، مالم جبہ اور ہیلی کاپٹر مقدمات میں نیب تفتیش رکوانے کے لئے آرڈیننس لا رہے ہیں ؟ پشاور میٹرو کے ایک کھرب پچیس ارب کے کھڈے این آر او پلس سے نہیں چھپائے جا سکتے۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا ‎اپنی کرپشن کو نیب آرڈیننس کے ذریعے چھپانا نیب نیازی گٹھ جوڑ کا ناقابلِ تردید ثبوت ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر چوری نہیں کی تو اپنی حکومت کے کرپشن میں ڈوبے منصوبوں کی نیب انکوائری بند کرنے کے لئے آرڈیننس کیوں لا رہے ہیں۔

اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے کنونیئر اکرم درانی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم دوستوں کو بچانے کیلئے نیب آرڈیننس لائے، اس حکومت میں بجلی ہے نہ گیس، صرف ٹھنڈ ہی ٹھنڈ ہے، کوئی کھل کر بات کرے تو مقدمات کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے، اداروں کی آپس میں لڑائی نہیں چاہتے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں