فلسطین: غزہ میں جاری ہفتہ وار احتجاجی تحریک کا شیڈول تبدیل

مقبوضہ بیت المقدس (ڈیلی اردو) فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں 30 مارچ 2018ء سے جاری احتجاجی تحریک نے ہفتہ وار مظاہروں کا ایک نیا شیڈول جاری کیا ہے جب کہ ہر جمعہ کو ہونے والے مظاہرے روکنے کا اعلان کیا ہے۔

ہزاروں فلسطینی مظاہرین گذشتہ پونے دو سال سے اسرائیل کی غزہ کی پٹی کی ناکا بندی، فلسطینی مہاجرین کے حق واپسی اور فلسطینیوں پر مظالم کے خلاف یہ مظاہرے کررہے ہیں۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق’’حق واپسی کیلئے تحریک‘‘ کی منتظم کمیٹی کی انتظامیہ نے غزہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ کہ جمعہ کو اسرائیل کے خلاف رواں سال کا آخری مظاہرہ کیا جائے گا اور اس کے بعد 30 مارچ 2020ء تک احتجاجی مظاہرے معطل رہیں گے۔ اس کے بعد ہر قومی دن یا اہم ایام پر غزہ میں حق واپسی ریلیاں منعقد کی جائیں گی۔

فلسطینیوں نے ہفتہ وار اسرائیل مخالف مظاہروں کی اس منفرد احتجاجی تحریک کا مارچ 2018ء میں آغاز کیا تھا۔ وہ غزہ کی پٹی کے محاصرے کے خاتمے اور صہیونی ریاست کے قیام کے وقت بے گھر کیے گئے فلسطینیوں کی واپسی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

منتظمین کا کہنا ہے مارچ میں بحالی کے بعد مظاہرے ہفت وار کے بجائے ماہانہ کی بنیاد پر کیے جائیں گے۔ انھوں نے مظاہروں کو معطل کرنے کے فیصلے کی کوئی وجہ تو بیان نہیں کی ہے لیکن حالیہ مہینوں کے دوران میں اسرائیل مخالف مظاہروں کے شرکاء کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

اسرائیل فلسطینیوں کے حق واپسی کی مخالفت کررہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اگر فلسطینیوں کو ان کے آبائی گھروں کو واپسی کا حق دیا جاتا ہے تو اس کا مطلب اسرائیل کی صہیونی ریاست کی حیثیت کا خاتمہ ہوگا۔ اسرائیلی حکام غزہ کی حکمراں فلسطینی تنظیم پر ان مظاہروں کو منظم کرنے کا الزام عاید کرتے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اس احتجاجی تحریک کے آغاز میں ہزاروں فلسطینی ان مظاہروں میں شریک ہوتے رہے ہیں۔ وہ اسرائیلی فوجیوں کے کارروائیوں کے جواب میں ان کی جانب پتھراؤ کرتے تھے۔ اس پراسرائیلی فوجی براہ راست گولیاں چلاتے یا توپ خانے سے گولہ باری کرتے رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ان مظاہرین کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں 348 فلسطینی شہید اور 78 سو زخمی ہوگئے تھے۔یادرہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں 2008ء کے بعد سے تین جنگیں لڑی جاچکی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں