خرطوم: سوڈانی استاد احمد الخیر کی ہلاکت کے جُرم میں 27 انٹیلی جنس اہلکاروں کو پھانسی کا حکم

خرطوم (ڈیلی اردو) سوڈان کی ایک عدالت نے نیشنل انٹیلی جنس سروس کے ستائیس اہلکاروں کو ایک استاد کی زیر حراست ہلاکت کے جرم میں قصور وار قرار دے کر پھانسی کا حکم دیا ہے۔

سوڈان کے سابق صدر عمر حسن البشیر کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران میں فروری میں انٹیلی جنس اہلکاروں نے ایک استاد کو تشدد سے موت کی نیند سلا دیا تھا۔اسی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں سوڈانی فوج نے مطلق العنان صدر عمر حسن البشیر کو اپریل میں معزول کردیا تھا۔

ان احتجاجی مظاہروں کے دوران میں سکیورٹی فورسز کی کریک ڈاؤن کارروائیوں میں بیسیوں افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ سوڈان کی کسی عدالت نے مظاہرین کی ہلاکت کے جرم میں سرکاری اہلکاروں کو سزائے موت کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے اسی مقدمے میں ماخوذ تیرہ مدعا علیہان کو عمر قید کی سزا سنائی ہے اور چار کو برّی کردیا ہے۔ تمام سزا یافتہ مجرمان اعلیٰ عدالتوں میں عدالت کے اس حکم کے خلاف اپیل دائر کرسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ استاد احمد الخیر کی سوڈان کے مشرقی شہر خشم القربا میں سکیورٹی فورسز کے تشدد سے ہلاکت کے عمر البشیر کے خلاف عوامی احتجاج تحریک میں شدت آئی تھی اور ان کی موت اس تحریک کے لیے ایک انقلابی واقعہ ثابت ہوئی تھی۔

الخیر خاندان کے مطابق سکیورٹی حکام نے ابتدا میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ احمد الخیرکی موت زہر خورانی سے ہوئی تھی لیکن بعد میں سرکاری تحقیقات میں تشدد سے ان کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی تھی۔ انٹیلی جنس ایجنٹوں نے انھیں دوران حراست تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

سوڈانی دارالحکومت خرطوم کے جڑواں شہر اُم درمان میں قائم عدالت نے انٹیلی جنس اہلکاروں کے خلاف اس مقدمے کا فیصلہ سنایا ہے۔ فیصلے کے اعلان کے وقت عدالت کے باہر سیکڑوں افراد موجود تھے۔ ان میں بعض شہری قومی پرچم لہرا رہے تھے اور بعض نے مقتول احمد الخیر کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں اور اس کے خون کا حساب مانگ رہے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں