ممتاز عالم دین مقتدی صدر کا عراق سے امریکی فوج کے انخلاء کا مطالبہ

بغداد (ڈیلی اردو) عراق کے ممتاز عالم دین مقتدی صدر نے حشد الشعبی پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم عراق میں امریکہ کی موجودگی کے پہلے ہی خلاف تھے اور ہم آج بھی امریکی فوج کے عراق سے انخلا کا مطالبہ کرتے ہیں اگر سیاسی طریقہ سے خارج ہو جائیں تو بہتر ہے ورنہ ہمارے پاس دوسرے آپشنز بھی موجود ہیں۔

روسیا الیوم نیوز ایجنسی کے مطابق عراق کے ممتاز عالم دین مقتدی صدر نے حشد الشعبی پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم عراق میں امریکہ کی موجودگی کے پہلے ہی خلاف تھے اور ہم آج بھی امریکی فوج کے عراق سے انخلا کا مطالبہ کرتے ہیں اگر سیاسی طریقہ سے خارج ہو جائیں تو بہتر ہے ورنہ ہمارے پاس دوسرے آپشنز بھی موجود ہیں۔

مقتدی صدر نے کہا کہ ہم عراق کو بین الاقوامی تنازع کا مرکز نہیں بننے دیں گے عراقی عوام ایسا برداشت نہیں کریں گے۔

مقتدی صدر نے کہا کہ اگر ہم دشمن کو مزاحمت کے ذریعہ نکالنے کے سلسلے میں تعاون کرتے تو ہمیں آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ اگر توہین آمیز معاہدے پر دستخط نہ کرنے پر ہمارا باہمی تعاون ہوتا، تو ہم دشمن کو ملک سے باہر نکال دیتے۔

مقتدی صدر نے کہا کہ عراقی عوام کی مشکلات کا اصلی سبب امریکہ ہے، خطے میں دہشت گردی کو فروغ دینے میں بھی امریکہ کا ہاتھ ہے۔ ہمیں اب سیاسی مذاکرات کے ذریعہ دشمن کو ملک سے باہر نکالنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اگر وہ مذاکرات کے ذریعہ عراق سے خارج نہ ہو تو پھر دوسرے آپشنز کے ذریعہ اسے نکالنے کے لئے کوشش کرنی چاہیے۔

مقتدی صدر نے کہا کہ ہم مضبوط اور خود مختار عراق کے خواہاں ہیں اور ہم کسی کو عراقی قوم کی قسمت کا فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں