صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملے کا ذمہ دار ایران کو قرار دے دیا

واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر منگل کے روز عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکا کے سفارت خانے پر حملہ کرانے کا الزام عاید کیا ہے۔ انھوں نے دو روز پہلے عراق میں ایران نواز شیعہ ملیشیا کتائب حزب اللہ کے ٹھکانوں پر امریکا کے فضائی حملوں کا دفاع کیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں لکھا ہے:’’ ایران نے ایک امریکی کنٹریکٹر کو ہلاک اور کئی ایک کو زخمی کردیاتھا۔ ہم نے اس کا شدّت سے جواب دیا ہے اور ہمیشہ ایسے ہی بھرپور جواب دیں گے۔‘‘

وہ مزید لکھتے ہیں:’’ اب ایران نے عراق میں امریکی سفارت خانہ پر حملے کی سازش کی ہے۔انھیں ( ایرانیوں کو) اس حملے کا مکمل طور پر ذمے دار گردانا جائے گا۔مزید یہ کہ ، ہم عراق سے یہ توقع کرتے ہیں کہ اس کی فورسز سفارت خانے کا تحفظ کریں گی اور اس کو اس بابت آگاہ کردیا گیا ہے۔‘‘

قبل ازیں بغداد میں سیکڑوں مشتعل مظاہرین نے امریکی سفارت خانے پر دھاوا بول دیا ہے۔ انھوں نے سفارت خانہ کا بیرونی آہنی دروازہ توڑ دیا اور اس کے احاطے میں گھس گئے۔پھر وہاں سے فائرنگ اور سائرن بجنے کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں۔

عراقیوں نے سفارت خانے پر یہ حملہ امریکی طیاروں کی اتوار کو عراق میں ایران نواز شیعہ ملیشیا کتائب حزب اللہ کے ٹھکانوں پر تباہ کن بمباری کے بعد کیا ہے۔اس کے نتیجے میں پچیس جنگجو ہلاک اور پچاس سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔

سفارت خانہ کے باہر عراقی سکیورٹی فورسز کے اہل کاروں اور عمارت کے اندر موجود امریکی سکیورٹی فورسز نے کتائب حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے یا اس کے ہمدرد مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کے گولے پھینکے تھے۔ سفارت خانہ کے باہر موجود مظاہرین سے میگا فون کے ذریعے بھی منتشر ہونے کی اپیل کی گئی تھی لیکن انھوں نے اس کو نظرانداز کردیا۔

مظاہرین میں ایران نواز ملیشیا عصائب اہل الحق کے لیڈر قیس الخزعلی اور بہت سے دوسرے لیڈر بھی شامل تھے۔ خز علی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’عراق میں امریکیوں کی ضرورت نہیں ہے،وہ برائی کا منبع ہیں اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ وہ ملک سے نکل جائیں ۔‘‘

ذرائع نے بتایا ہے کہ بغداد میں متعیّن امریکی سفیر اور دوسرا عملہ سکیورٹی ابتر ہونے کے خدشے کے پیش نظر پہلے ہی عراقی دارالحکومت کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے کسی نامعلوم منزل کی جانب روانہ ہوگئے ہیں۔ا

مریکی خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سفارت خانہ میں اب بہت تھوڑا باقی عملہ رہ گیا ہے۔

واشنگٹن نے عراقی شیعہ ملیشیا کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کے ایک روز بعد سوموار کو عراقی حکام پر اپنے ملک میں ’’امریکی مفادات‘‘ کے تحفظ میں ناکامی کا الزام عاید کیا تھا۔امریکی فوج نے عراق اور شام میں کتائب حزب اللہ کے پانچ اہداف پر تباہ کن بمباری کی تھی۔ اس نے یہ فضائی حملے گذشتہ جمعہ کو شمالی شہر کرکوک میں عراقی فوج کے ایک اڈے پر راکٹ میں ایک امریکی شہری کی ہلاکت کے ردعمل میں کیے تھے۔

ایک امریکی عہدہ دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایف 15 لڑاکا جیٹ کے ذریعے یہ حملے کیے گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں