سال 2019ء میں 5 فلسطینی اسیر شہید، 5500 گرفتار

رام اللہ (ڈیلی اردو) اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف کریک ڈائون کا سلسلہ جاری ہے۔ سال 2019ء کے دوران اسرائیلی زندانوں میں قید 5 فلسطینی غیرانسانی سلوک اور تشدد کے نتیجے میں جام شہادت نوش کرگئے جب کہ گذشتہ برس مجموعی طورپر اسرائیلی فوج نے 5500 فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کی طرف سے جاری کردہ تفصیلی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2019ء کے دوران 880 فلسطینی بچوں کو گرفتار کیا گیا جب کہ 153 خواتین گرفتار کی گئیں۔

سال 2019ء کے دوران 200 ایسے فلسطینیوں کو جیلوں میں ڈالا گیا جو گرفتاری کے وقت اسرائیلی فوج کے تشدد یا گولیاں مارے جانے کے نتیجے میں زخمی ہوئے تھے۔

قابض فوج کی طرف سے جزیرہ نما النقب کی جیل، عوفر جیل اور ریمون جیل میں قیدیوں پر بار بار تشدد کیا جاتا رہا۔

اسیران اسٹڈی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے بتایا کہ صہیونی ریاست کے تمام سیکیورٹی ادارے، عدلیہ، حکومت، کنیسٹ، میڈٰیا اور دیگر سرکاری اور نجی ادارے مل کر فلسطینی اسیران کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں پیش پیش رہے ہیں۔

فلسطینی اسیران کو علاج کی سہولیات سے محروم کیا گیا اور جیلوں میں قید فلسطینیوں کو طرح طرح کی پابندیوں اور قدغنوں کا سامنا کرنا رہا۔

رپورٹ کے مطابق سال 2019ء کے دوران مجموعی طور پر سب سے زیادہ فلسطینیوں کی گرفتاریاں القدس سے کی گئیں جہاں سے 1930 فلسطینیوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

اس کے بعد الخلیل شہر سے 850، غزہ کی پٹی سے 154 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔

فلسطینی قانون ساز کونسل کے 7 ارکان کو حراست میں لیا گیا جب کہ اسرائیلی جیلوں میں گذشتہ برس معذور بیمار فلسطینیوں کی تعداد 1400 تک پہنچ گئی تھی۔ ان میں سے 152 معذور فلسطینی شامل ہیں۔

ریاض الاشقر کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں گذشتہ برس مزید پانچ فلسطینی قیدی اسرائیلی ریاست کے ناروا سلوک کے نتیجے میں شہید ہوگئے جس کے نتیجے میں تحریک اسیران کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 222 تک پہنچ گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں