فیض احمد فیض کی نظم پڑھنے پر پابندی

نئی دہلی (ڈیلی اردو) انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں طالبعلموں پر فیض احمد فیض کی نظم “ہم دیکھیں گے” پڑھنے پر پابندی لگا دی گئی۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ نظم اینٹی ہندو ہے جس کہ وجہ سے ہم اسے برداشت نہیں کر سکتے۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے ان نظم کے نظریے کو سمجھنے کے لئے ایک بنچ تشکیل دے دیا ہے۔ حتمیٰ فیصلہ ابھی جاری نہیں کیا گیا۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے یہ بینچ ایک استاد کی شکایت کے بعد بنایا۔ استاد نے شکایت کی تھی کہ طالبعلم یہ نظم بہت زیادہ پڑھتے ہیں اور یہ نظم مختلف مظاہروں میں پڑھی جا چکی ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ نظم اینٹی ہندو ہے۔

درخواست میں مزید لکھا گیا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یونیورسٹی میں یہ نظم پڑھنے اور سننے پر پابندی لگا دی جائے۔

پینل اس بات کا فیصلہ کر ے گا کہ خواہ اس نظم کا مفہوم کیا ہے اور کیا ان کے طالبعلم بھی مختلف مظاہروں میں شامل ہوتے ہیں یا نہیں۔ان تمام عناصر کو دیکھتے ہوئے پھر حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔یاد رہے کہ فیض احمد فیض نے یہ نظم 1979 میں اس وقت کے ڈیکٹیٹر ضیاء الحق کے خلاف لکھی تھی۔ درحقیقت یہ نظم پاکستان میں فوج راج کے خلاف لکھی گئی تھی۔

انڈین انسٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے طالبعلموں نے 17 دسمبر کو ایک مظاہرہ کیا تھا جس میں وہ جامعہ میلیا اسلامیہ کے طالبعلموں سے اظہار یکجہتی کر رہے۔ اس مظاہرے میں یہ نظم بار بار سننے میں آئے تھی جس کے جواب میں یونیورسٹی انتظامہ نے اس کے خلاف ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے بنائے جانے والا بنچ مظاہرے کی فوٹیج اور تمام تفصیلات دیکھ کر ہی کسی حتمی فیصلے پر پہنچیں گے۔ حتمی فیصلے تک نظم پڑھنے پر پابندی عائد رہے گئی۔

ہم دیکھیں گے!
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دِن کہ جس کا وعدہ ہے
جو لوحِ ازل پہ لکھا ہے
جب ظُلم و سِتَم کے کوہِ گراں
رُوئی کی طرح اُڑ جائیں گے
ہم محکوُموں کے پاؤں تَلے
یہ دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی
اور اہلِ حَکم کے سر اُوپر
جب بجلی کڑکڑ کڑکے گی

ہم دیکھیں گے
جب ارضِ خُدا کے کعبے سے
سب بُت اُٹھوائے جائیں گے
ہم اہلِ صَفا، مردُودِ حَرَم
مسند پہ بِٹھائے جائیں گے
سب تاج اُچھالے جائیں گے
سب تخت گِرائے جائیں گے

ہم دیکھیں گے
بس نام رہے گا اللہ کا
جو غائب بھی ہے، حاضِر بھی
جو منظر بھی ہے ، ناظر بھی
اُٹّھے گا انا الحق کا نعرہ
جو، مَیں بھی ہُوں، اور تُم بھی ہو
اور راج کرے گی خلقِ خُدا
جو مَیں بھی ہُوں اور تُم بھی ہو

ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
ہم دیکھیں گے

اپنا تبصرہ بھیجیں