قندیل بلوچ قتل کیس: انٹرپول کے ذریعے سعودی عرب سے قتل کا ملزم پاکستان منتقل کردیا گیا

ریاض + اسلام آباد (ڈیلی اردو) سعودی انٹرپول نے قندیل بلوچ قتل کیس کے اشتہاری ملزم اور مقتولہ کے بھائی ملزم مظفر اقبال کو پاکستان کے حوالے کردیا۔

ماڈل گرل فوزیہ عظیم المعروف قندیل بلوچ کو 15 جولائی 2016 کو ملتان کے علاقے مظفر آباد میں غیرت کے نام پر قتل کیا گیا تھا، قتل کیس کی 152 سماعتیں ہوئیں جو 17 جولائی 2016 سے 26 ستمبر 2019 تک جاری رہیں۔

عدالت نے کیس کے مختصر فیصلے میں لکھا تھا کہ مقتولہ کے بھائی ملزم وسیم نے اقبال جرم کیا جس پر اسے عمر قید کی سزا سنائی جاتی ہے جبکہ دیگر تمام ملزمان جن میں مفتی عبدالقوی سمیت قندیل بلوچ کے بھائی عارف، مظفر اقبال، کزن حق نواز، اسلم شاہین اور ٹیکسی ڈرائیور عبدالباسط شامل تھے کو بری کر دیا گیا تھا۔

مقتولہ قندیل بلوچ کے دونوں بھائی عارف اور مظفر مقدمے میں نامزد تھے جو فرار ہو کر سعودی عرب چلے گئے تھے۔

گزشتہ برس اکتوبر میں ملزم عارف کو انٹرپول کی مدد سعودی عرب سے گرفتار کر کے ملتان منتقل کیا گیا تھا اور اب دوسرے بھائی ملزم مظفراقبال کو پاکستان کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

گجرات پولیس کے مطابق مظفر اقبال پر قتل کا الزام ہے۔ ملزم مظفر اقبال گجرات پولیس کو قتل کے ایک کیس میں مطلوب تھا۔

انٹرپول کے ذریعے ملزم کو سعودی ایئر لائن کی پرواز سے پاکستان پہنچایا گیا، ایف آئی اے نے ملزم کو گجرات پولیس کے حوالے کر دیا۔

واضح رہے کہ قندیل بلوچ کے والد عظیم کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ہم نے اللہ کی رضا کی خاطر اپنے بیٹوں کو معاف کر دیا ہے لہذا عدالت بھی انہیں معاف کر دیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں