امریکا نے پاکستان کو وارننگ دی اور دوسرے دن ایرانی جنرل کو مار دیا: سینیٹر رحمان ملک

اسلام آباد (ڈیلی اردو) امریکا اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی پر پاکستان کے رد عمل پر سینیٹ میں بحث کی گئی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی عدم موجودگی پر قائد ایوان شبلی فراز نے پاکستان کا ردعمل پڑھ کر سنایا۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ امریکا اور ایران کی صورتحال کو مانیٹر کر رہے ہیں اور اس حوالے سے عالمی ردعمل کا بھی جائزہ لے رہے ہیں، امریکا اور ایران کشیدگی پر رپورٹ مرتب کرکے ایوان میں پیش کریں گے۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وزیر خارجہ پیر کو ایوان کو امریکا ایران کشیدگی پر بیان دیں۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ امریکا نے پاکستان کو وارننگ دی کہ پاکستان کی سرحدیں محفوظ نہیں، پھر دوسرے دن امریکا نے ایران کے جنرل قاسم سلیمانی کو مار دیا۔

رحمان ملک نے مزید کہا کہ آج ایران کے جنرل پر حملہ ہوا ہے کل کوئی اٹھ کر ہمیں دھمکی دے گا۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں بحرانی کیفیت ہو سکتی ہے، ان مواقع پر پارلیمان کواقدام کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ عراق کے دارالحکومت بغداد میں ہونے والے امریکی حملے میں ایران کی القدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی سمیت دیگر 9 افراد شہید ہوگئے ہیں۔

امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے بھی حملے کی تصدیق کی گئی ہے جب کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ عراقی شہری آزادی کے لیے گلیوں میں ناچ رہے ہیں اور جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر شکر گزار ہیں۔

دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لیا جائے گا۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکی حملے پر سوشل میڈیا پر ردعمل میں کہا کہ جنرل سلیمانی پر حملہ کر کے امریکا نے عالمی دہشت گردی کی ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اپنی سرکش مہم جوئی کے نتائج کی ذمہ داری امریکا خود اٹھائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں