عراق میں مختلف مقامات پر امریکی تنصیبات پر راکٹ حملے، 8 افراد زخمی

بغداد (ڈیلی اردو) عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد مشرق وسطی کے حالات میں کشیدہ ہونے لگے، عراقی البلد ایئر بیس پر دو جبکہ امریکی سفارت خانے پر تین، موصل اور صدرارتی ہاوس پر راکٹ فائر کیے گئے۔

برطانوی خبررساں ایجنسسی رائٹرز کے مطابق بغداد سے 50 میل شمال میں واقع بلد ائیربیس پر دو راکٹ فائر کیے گئے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق اس ائیربیس میں امریکی فوجی بھی تعینات ہیں تاہم اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔

رائٹرز کے مطابق جو راکٹ فائر کیے گئے وہ کاٹیوشا راکٹ تھے جو پہلی بار سوویت یونین نے بنائے اور انہیں جنگ عظیم دوم میں پہلی بار بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا۔

جبکہ امریکی خبر رساں ادارے نے دعوی کیا ہے کہ بلد میں قائم امریکی فوجی اڈے پر 3 راکٹ داغے گئے جبکہ بغداد میں قائم امریکی سفارتخانے پر 2 راکٹ داغے گئے ہیں،

دو مارٹر بغداد کے گرین زون والے علاقے میں بھی گرے جس میں تین افراد زخمی ہوگئے ہیں جس کے بعد امریکی سفارتخانے کی سکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق بلد ایئر بیس پر حملے میں تین عراقی اہلکاروں سمیت پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

راکٹ حملے کے باعث امریکی سفارتخانہ کی طرف جانی والی سڑک بند کر دی گئی ہے۔

موصل میں بھی امریکی ہوائی اڈے پر راکٹ داغے گئے جبکہ صدراتی محل کے قریب راکٹ حملے کئے گئے ہیں۔ تاہم فوری طور پر کسی قسم کی جانی یا مالی نقصان کا اندازہ نا ہو سکا۔

خیال رہے کہ بغداد میں امریکی سفارت خانے کے علاوہ ملک بھر میں 5 ہزار 200 فوجی تعینات ہیں جنہیں حال ہی میں اسی طرح کے راکٹ حملے کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کا الزام ایران اور ان کے اتحادیوں پر عائد کیا تھا۔

شمالی عراق میں گزشتہ ماہ راکٹ حملے میں ایک امریکی ٹھیکیدار کو مارا گیا تھا جس کے جواب میں امریکی فضائی کارروائی میں ایران کے حمایت یافتہ جنگجووں کے 25 اراکین شہید ہوگئے تھے۔

امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی میں عروج گزشتہ روز اس وقت پہنچا جب امریکا نے بغداد ایئرپورٹ کے قریب ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی پیرا ملٹری کے سربراہ سمیت 9 افراد کو نشانہ بنایا۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا تھا کہ امریکا اس حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا جبکہ اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے امریکی اقدام کو جنگ قرار دیا تھا۔

جنرل قاسم سلیمانی اور دیگر ساتھیوں کی نماز جنازہ بغداد میں ہزاروں افراد کی موجودگی میں ادا کی گئی جہاں امریکا مردہ باد اور قتل کا بدلہ لینے کے نعرے لگائے گئے۔

پاسداران انقلاب کے بریگیڈیئر جنرل حسین سلامی نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی محدود جارحیت پھر محدود نہیں رہے گی اور حملے کی صورت میں حملہ آور کی سرزمین کو تنازع کا اصل میدان جنگ بنا دیں گے۔

پریس کانفرنس میں بریگیڈیئر جنرل حسین سلامی نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ ‘کوئی بھی محدود جارحیت محدود نہیں رہے گی (کیونکہ ) ہم (جنگ شروع کرنے کی) سزا دیں گے اور یہ عمل اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک جنگ میں پہل کرنے والا مکمل طور پر تباہ نہیں ہوجاتا’۔

واضح رہے کہ یہ راکٹ حملے بغداد میں سپاہِ پاسداران انقلاب ایران کی القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی امریکا کے فضائی حملے میں شہادت کے ایک روز بعد کی گئی ہے۔ فوری طور پر کسی گروپ نے ان راکٹ حملوں کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں