عراق نے امریکا سے سیکیورٹی معاہدہ ختم کردیا، غیر ملکی افواج کے انخلا کی قرارداد منظور

بغداد (ڈیلی اردو) عراقی پارلیمنٹ نے بغداد میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی کمانڈر سمیت دیگر افراد کی شہادت کے بعد تمام غیر ملکی افواج کے ملک سے انخلا کے بارے میں ایک قرار داد منظور کرتے ہوئے سیکیورٹی معاہدہ بھی ختم کردیا ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراقی پارلیمنٹ نے ملک سے امریکی اور غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کی قرارداد منظور کرلی ہے، قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی جبکہ عراقی پارلیمنٹ نے امریکا سے سکیورٹی معاہدہ بھی ختم کردیا ہے۔

عراقی پارلیمنٹ سے منظور قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حکومت کسی بھی غیر ملکی افواج کی عراقی سرزمین پر عدم موجودگی کو یقینی بنائے اور کسی بھی مقصد کے لیے غیر ملکی افواج کو عراقی زمینی، فضائی اور بحری حدود استعمال نہ کرنے دی جائے۔

اس سے قبل عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک سے غیر ملکی فورسز کے جلد از جلد انخلا کے لیے اقدامات کیے جائیں، ملک کو بہت سی اندرونی اور بیرونی مشکلات کا سامنا رہا ہے تاہم افواج کا انخلا عراق کے لیے بہتر ہے۔

دوسری جانب عراق کے شیعہ رہنما مقتدی الصدر نے امریکہ کے خلاف بین الاقومی مزاحمتی یونٹس تشکیل دینے کی تجویز دی ہے۔

مقتدی الصدر نے ٹوئٹر پر جاری کردہ ایک بیان میں کئی نکات پیش کیے جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کے ملک سے انخلا کو یقنی بنانے کے لیے پارلیمان کو اپنے سامنے رکھنے چاہیں۔

اس بیان کے آخر میں انھوں عملی اقدام تجویز کرتے ہوئِ کہا کہ عراق کے اندر اور باہر تمام دھڑوں کو ایک ہنگامی اجلاس طلب کرنا چاہیے اور بین الاقوامی مزاحمت دستے تشکیل دینے چاہیں۔

دوسری جانب عراقی وزیر خارجہ نے امریکی حملے میں جنرل سلیمانی کی شہادت پر اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں باقاعدہ شکایات درج کرائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی حملہ عراقی خودمختاری کے خلاف ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں