تہران میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی نمازِ جنازہ ادا، لاکھوں افراد کی شرکت

تہران (ڈیلی اردو) ایران کے دارالحکومت تہران میں عراق میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔

خبررساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے قاسم سلیمانی کی نماز جنازہ پڑھائی جس میں ان کے ہمراہ ایران کے صدر حسن روحانی سمیت دیگر حکام بھی شریک تھے۔

ایرانی نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق اس موقع پر صدر مملکت، اسپیکر پارلیمنٹ، چیف جسٹس سمیت اعلی عسکری قیادت، حکومتی شخصیات اور لاکھوں شہریوں نے نماز جنازہ میں موجود تھے.

ایک روح پرور فضا میں وطن عزیز کہ مظلوم شہیدوں کی نماز جنازہ کی ادائیگی ہوئی جہاں عوام نے شہدا کو اشکبار آنکھوں سے الوداع کیا.

نماز جنازہ کے بعد لاکھوں اجتماع میں موجود عوام نے امریکہ اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگائے اور عالمی سطح پر امریکہ اور صہیونیوں کی پالیسی کی شدید مذمت بھی کی.

ایرانی عوام نے اس موقع پر یہ عہد کیا کہ مزاحمت کی راہ بالخصوص شہید قاسم سلیمانی کے مشن کو جاری رکھیں گے.

ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے نے دکھایا کے ایرانی کمانڈر کی نمازِ جنازہ میں لاکھوں افراد کا ہجوم شریک تھے، اس موقع پر سوگواران نے قاسم سلیمانی کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے سڑکوں پر موجود تھے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کے نامہ نگار نے بتایا کہ تہران یونیورسٹی کے علاقے میں جمع ہونے والے افراد نے قاسم سلیمانی کی تصاویر تھامی ہوئی تھیں۔

قاسم سلیمانی کی نمازِ جنازہ ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے پر براہ راست نشر کی گئی۔

اس موقع پر غیر معمولی خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے شریاتی ادارے نے اسکرین پر بائیں جانب سیاہ پٹی چلائی۔

شہید قاسم سلیمانی کے جسم خاکی کو منگل کے روز اپنے آبائی علاقے صوبے کرمان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔

ایرانی جنرل کی شہادت

خیال رہے کہ 3 جنوری کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایئرپورٹ کے نزدیک امریکی فضائی حملے میں پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی سمیت عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر “ابومهدی المهندس” شہید ہوگئے تھے۔

بعدازاں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ان کے نائب اسمٰعیل قاآنی کو پاسداران انقلاب کی قدس فورس کا سربراہ مقرر کردیا تھا۔

امریکا، ایران کشیدگی میں اضافہ

قاسم سلیمانی کے شہادت کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے قاسم سلیمانی کو مزاحمت کا عالمی چہرہ قرار دیا تھا اور ملک میں 3روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا۔

اسی روز امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کو بہت پہلے ہی قتل کر دینا چاہیے تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ قاسم سلیمانی سے ‘بہت سال پہلے ہی نمٹ لینا چاہیے تھا کیونکہ وہ بہت سے لوگوں کو مارنے کی سازش کر رہے تھے لیکن وہ پکڑے گئے’۔

علاوہ ازیں امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ایرانی کمانڈر کی شہادت کا مقصد ایک ‘انتہائی حملے’ کو روکنا تھا جس سے مشرق وسطیٰ میں امریکیوں کو خطرہ لاحق تھا۔

دوسری جانب ایران نے گزشتہ روز عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 میں کیے گئے جوہری معاہدے سے مکمل طور پر دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔

اس سے قبل ایران میں امریکی حملے میں قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد جمکران مسجد کے گنبد پر سرخ پرچم لہرایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ قدیم ایرانی تہذیب میں سرخ پرچم لہرنے کا مقصد ‘جنگ یا جنگ کی تیاری’ سمجھا جاتا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں