ایران امریکا کشیدگی: نیٹو رکن ملک سلواکیا نے بھی عراق سے فوج نکال لی

بغداد (ڈیلی اردو) نیٹو رکن ملک ‏سلواکیا نے عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورت حال کے پیش نظر اپنے 7 فوجیوں کو ہمسایہ ملک منتقل کردیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق سلواکیا کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ فوجیوں کو ہمسایہ ملک منتقل کردیا گیا ہے تاہم انہوں نے دوسرے مقام کی وضاحت نہیں کی۔

رپورٹس کے مطابق کئی یورپی ممالک عراق میں موجود اپنے فوجیوں کو وہاں دوسرے ممالک بھیج رہے ہیں۔

جرمنی نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اپنے 35 فوجیوں کو عراق سے قریبی ممالک اردن اور کویت بھیج رہے ہیں۔ جبکہ کینیڈا نے بھی اپنے فوجیوں کو عراق سے قریبی ممالک منتقل کر رہے ہیں۔

دوسری جانب نیٹو کے رکن یورپی ملک سلوینیا نے اپنے فوجیوں کے حوالے سے بیان میں کہا کہ عراق میں موجود 6 فوجی بدستور وہی رہیں گے جو شمالی عراق کے علاقے اربیل میں تعینات ہیں۔

سلوینیا کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ وہ صورت حال کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں اور مستقبل میں پش رفت کے حوالے سے مزید مشاورت کی جائے گی۔

ادھر جاپان کے وزیرخارجہ نے مشرق وسطی میں موجود اپنے شہریوں سیکیورٹی کی صورت حال سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد امریکا کو جواب دے گا۔

انہوں نے اپنے شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ محفوظ مقامات پر ٹھہریں اور رابطے کے تمام ذرائع استعمال میں لائیں اور اپنی سرگرمیوں سے اہل خانہ اور دوستوں کو آگاہ رکھیں۔

قبل ازیں برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ ڈومینک راب نے یورپی ممالک کے اپنے ہم مناصب سے مشرق وسطی کی صورت حال پر تبادلہ خیال کے لیے برسلز روانہ ہوگئے تھے۔

یورپی یونین کے رکن ممالک کے درمیان ایران کی جانب سے 2015 کے جوہر معاہدے سے مکمل دستبرداری کے اعلان کے حوالے سے تبادلہ خیال متوقع ہے۔

رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیرخارجہ ڈومینک راب برسلز میں فرانس کے وزیرخارجہ جین یوویس لی ڈریان سے دو طرفہ ملاقات کریں گے جس کے بعد جرمنی کے وزیرخارجہ اور اٹلی کے ہم منصب سے بھی صورت حال پر بات کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں