ٹرمپ نے دوبارہ غلطی کی تو امریکا اور اتحادیوں کی 104 پوزیشنز کو نشانہ بنایا جائے گا: جنرل امیر علی حاجی زادہ

تہران (ڈیلی اردو) ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے فضائی شعبے کے سربراہ امیر علی حاجی زادہ نے کہا ہے کہ عین الاسد ایئر بیس پر میزائل حملوں کے 15 منٹ بعد الیکٹرونک وار فیئر آپریشن کیا گیا جس کی وجہ سے امریکیوں کو نفسیاتی طور پر بڑا جھٹکا لگا۔

بدھ کے روز عراق میں امریکی ایئر بیس پر کیے جانے والے حملے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے امیر علی حاجی زادہ نے بتایا کہ عین الاسد ایئر بیس پر حملے کے صرف 15 منٹ بعد ایک بڑا الیکٹرانک وار فیئر آپریشن لانچ کیا گیا، اس آپریشن میں امریکہ کے ڈرون طیارے چند لمحوں کیلئے آﺅٹ آف کنٹرول ہوگئے، یہ امریکیوں کیلئے نفسیاتی طور پر بہت ہی بڑا دھماکہ تھا۔

انہوں نے بتایا کہ میزائل حملوں میں عین الاسد بیس میں قائم کمانڈ ہیڈ کوارٹرز کی عمارت کو تباہ کردیا گیا۔ ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے فضائی شعبے کے سربراہ نے بتایا کہ ایران نے بغداد کے نزدیک تاجی ایئر بیس کو بھی نشانے پر رکھا تھا لیکن بعد میں ہم نے کہا کہ میزائلوں کے دھماکوں سے بغداد کے شہریوں کو تکلیف ہوگی اس لیے ہم نے یہاں حملے کا ارادہ ترک کردیا۔

امیر علی حاجی زادہ نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ ہم آپریشن کو اس طرح بھی ڈیزائن کرسکتے تھے کہ پہلے حملے میں 500 لوگوں کو مار دیتے ، پھر وہ جواب دیتے تو دوسرے حملے میں 4 ہزار اور تیسرے حملے میں 5 ہزار لوگوں کو ہلاک کردیتے ۔’ ہمارا میزائل حملوں میں کسی کو مارنے کا ارادہ نہیں تھا ، ہم تو صرف امریکہ کی جنگی مشینری کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے لیکن پھر بھی درجنوں لوگ مارے گئے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ٹرمپ نے دوبارہ غلطی کی تو خطے میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کی 104 پوزیشنز نشانہ بنائی جائیں گی۔

ادھر ایران کے صدر حسن روحانی نے برطانیہ کے وزیرِ اعظم بورس جانسن سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی نے برطانیہ سمیت یورپ کو داعش سے محفوظ بنایا تھا۔

اس موقع پر انہوں نے برطانوی وزیرِ اعظم پر واضح کیا کہ ایران نیوکلیئر ڈیل پر آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔

حسن روحانی نے کہا کہ اگر جنرل سلیمانی نے داعش کو شکست نہ دی ہوتی تو لندن میں آپ تحفظ کا مزہ نہ لے سکتے تھے۔

یورپی کونسل کے صدر سے بات چیت میں حسن روحانی نے کہا کہ امریکا کی جانب سے دواؤں اور غذائی اجناس پر پابندیاں لگایا جانا معاشی دہشت گردی ہے اور یورپ اس معاملے پر امریکا سے آزاد پالیسی اپنائے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیوکلیئر ڈیل مضبوط بنانے کے لیے یورپ، چین اور روس کو مل کر اقدام کرنا چاہیے

دوسری جانب ایک خبر کے مطابق ایران میں تباہ ہونے والے یوکرائنی طیارے کے حوالے سے ایران نے واضح کیا ہے کہ وہ بوئنگ کمپنی کو تحقیقات کیلئے طیارے کا بلیک باکس نہیں دے گا۔

ایران کے دارالحکومت تہران کے قریب گر کر تباہ ہونے والے یوکرائنی طیارے میں عملے کے ارکان سمیت 176 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ یوکرائنی حکام نے طیارے پر حملے کے امکانات کو مسترد نہیں کیا۔ یوکرائنی صدر نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے وہ طیارہ حادثے کی تحقیقات میں ان کی معاونت کرے۔

ایرانی تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ رابطہ منقطع ہونے کے بعد طیارے میں سوار عملے کے افراد نے مدد کیلئے کوئی ریڈیو کال نہیں کی۔

ایران نے واضح کیا ہے کہ وہ یوکرائنی طیارے بوئنگ 737 کے بلیک باکس ریکارڈرز بوئنگ کمپنی کو تحقیقات کیلئے نہیں دے گا۔کینیڈا نے کہا ہے کہ وہ جلد ہی ایک ٹیم ایران بھیج رہا ہے جو تحقیقات کرنے کے ساتھ ساتھ مرنے والوں کی لاشیں بھی وصول کرے گی۔

خیال رہے کہ ایران نے جب عراق میں امریکی ایئر بیسز پر میزائل حملے کیے اس کے کچھ ہی دیر بعد یوکرائنی طیارہ بھی گر کر تباہ ہوا تھا، طیارے میں 82 ایرانی، 63 کینیڈین، 11 یوکرائنی اور تین، تین افغانی اور برطانوی شہری سوار تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں