یوکرین طیارہ حادثہ: تہران میں فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ، متعدد افراد زخمی

تہران (ڈیلی اردو) ایرانی حکومت کے یوکرینی طیارے کو مار گرانے پر ہزاروں طلبا اور شہری حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔

عالمی میڈیا کے مطابق ایران کی جانب سے یوکرین کے مسافر طیارے پر حملے کے خلاف تہران میں مظاہرین سراپا احتجاج ہیں اور سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق تہران میں شریف اور امیر کبیر یونیورسٹیوں کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے ہزاروں طلبا اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ مظاہرین نے سیکیورٹی فورسز پر پتھرائو کیا۔ سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس شیلنگ سے مظاہرین کو منتشر کیا اور فائرنگ کی۔ جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

https://twitter.com/sotiridi/status/1216420098489167883?s=08

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انگلش اور فارسی زبانوں میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایران کے بہادر اور متاثرہ لوگوں کے لیے میرا یہ پیغام ہے کہ میں صدر بننے سے لے کر اب تک آپ کے ساتھ کھڑا رہا ہوں اور ہماری حکومت آپ کا ساتھ دیتی رہے گی۔‘ ’ہم بغور ان مظاہروں پر نظر رکھ رہے ہیں۔ آپ کی ہمت متاثر کن ہے۔‘

واضح رہے کہ چند روز قبل یوکرین کی بین الاقوامی فضائی کمپنی کی پرواز پی ایس 752 بدھ کو ایران کے دارالحکومت تہران سے یوکرین کے دارالحکومت کیئو جانے کے لیے پرواز بھری تاہم طیارہ چند ہی منٹ بعد گِر کر تباہ ہو گیا تھا۔

اس کے گرنے کی اطلاعات اس وقت آئیں تھیں جب ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد جوابی کارروائی میں عراق میں موجود دو امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے کر رہا تھا۔ 3 جنوری کو ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی بغداد میں موجود تھے جب انھیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کے تحت ایک امریکی ڈرون حملے میں شہید کردیا گیا تھا۔

بعدازاں ایران نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ طیارے کو غلطی سے نشانہ بنایا گیا جس پر حادثے میں جاں بحق ہونے والے تمام افراد کے لواحقین سے معذرت کی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں