لاہور میں گرفتار جلیلہ حیدر 6 گھنٹے بعد رہا

لاہور (ڈیلی اردو) انسانی حقوق کی سرگرم رکن اور ڈیمو کریٹک ویمن فرنٹ بلوچستان کی صدر جلیلہ حیدر ایڈووکیٹ کو لاہور ایئر پورٹ پر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے چھ گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا ہے۔ وہ لندن یونیورسٹی کی کانفرنس میں شرکت کے لئے آج صبح برطانیہ جانے کے لئے لاہور ایئر پورٹ پہنچی تھیں۔

جلیلہ حیدر نے میڈیا کو بتایا کہ ایف آئی اے نے انہیں بتایا کہ ریاست دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں موجود ہے اس لئے وہ ملک چھوڑ کر نہیں جا سکتیں۔ ایف آئی اے حکام نے ان کا پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ بھی رکھ لیا ہے۔

واضح رہے کہ کوئٹہ کی ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والی جلیلہ حیدر ایڈووکیٹ کو بی بی سی نے پاکستان کی سو سب سے موثر خواتین کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ جلیلہ حیدر انسانی حقوق ‎اور لاپتہ افراد کے مقدمات میں سرگرم تھیں۔

جلیلہ حیدر کی حراست کی خبر ملتے ہی انسانی حقوق کے درجنوں کارکن لاہور ایئر پورٹ پر پہنچ کر احتجاج کرنے لگے تھے جس کے بعد ایف آئی اے کے حکام نے جلیلہ حیدر کو رہا کر دیا۔

‎ڈیموکریٹک ویمن فرنٹ کی صدر عصمت شاہ جہاں کا کہنا ہے کہ یہ حراست نہیں بلکہ اغوا تھا جس پر ان کی تنظیم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ جلیلہ حیدر کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ ایف آئی اے نے بلاوجہ اپنی تحویل میں لیا ہے۔

وہ ترکش ایئرلائن سے لندن جا رہی تھیں، جہاں خواتین سے متعلق ایک تقریب میں پاکستان سے ان کے علاوہ تین اور خواتین مدعو تھیں۔

انھوں نے ایئرپورٹ سے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ انھیں صبح چار بجے سے زیر حراست رکھا گیا ہے اور حکام کہہ رہے ہیں کہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل ہے۔

ان پر الزام ہے کہ وہ لاپتہ افراد کے حوالے سے ’ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں