افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کی مہم شروع

واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکی دارالحکومت اور دیگر 3 ریاستوں میں نئی جنگ مخالف مہم نے واشنگٹن سے اپنی فوج گھر واپس بلانے کا مطالبہ کردیا۔

امریکی فوج کو علیحدہ فوجی اڈوں میں رکھنا ہماری سلامتی کے لیے اب ناگزیر نہیں ہے، افغانستان میں 2 ہزار 400 امریکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں، افغان جنگ میں جیت کا کوئی واضح راستہ نہیں ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق قدامت پسند سابق فوجیوں کے گروہ کی جانب سے چلائی گئی اربوں ڈالر پر بنی اس اشتہاری مہم میں جارحانہ انداز اپنایا گیا ہے جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 2020 میں ووٹ کرنے والے افراد سمیت کئی حامی ہیں۔

تاہم اس مرتبہ (کنسرنڈ ویٹرنز فور امریکا) فکر مند سابق امریکی فوجی نامی گروہ کی توجہ واشنگٹن میں پالیسی سازوں اور مشیگن، وسکونسن اور پینسلوانیا ریاستوں کے ووٹرز ہیں۔ ان ریاستوں کو سوئنگ ریاستیں کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں ریپبلکنز اور ڈیموکریٹز میں سے کسی کا بھی زیادہ اثر نہیں اور یہ ریاستیں صدارتی انتخابات میں فیصلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

ان علاقوں میں چلنے والے اشتہارات میں لکھا تھا۔ پہلے سے زیادہ اب غیر ضروری تنازعات اور بد انتظامی پر مبنی جھگڑوں سے اپنی فوج کو واپس بلانے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کا وقت ہے۔

کہا گیا کہ امریکی فوج کو علیحدہ فوجی اڈوں میں رکھنا ہماری سلامتی کے لیے اب ناگزیر نہیں ہے۔

مہم میں نشاندہی کی گئی کہ امریکا کے اب بھی تقریبا 14 ہزار کے قریب فوجی خطرناک راستے (افغانستان) پر ہیں جہاں 2001 سے اب تک 2 ہزار 400 امریکی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔

کہا گیا کہ افغان جنگ میں جیت کا کوئی واضح راستہ نہیں ہے اور اس پر 10 کھرب ڈالر سے زائد خرچ ہو چکے ہیں جو امریکی ٹیکس دہندگان نے ادا کیے ہیں۔

اشتہار کے مقاصد واضح ہیں جن میں 18 سال پرانی جنگ کا فوری خارمہ اور افغانستان سے جلد از جلد امریکی فوجیوں کو مکمل انخلا شامل ہے۔ یہ تحریک موثر ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ اس میں ان مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے جو ٹرمپ کے دوبارہ انتخابات کے لیے اہم ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ امریکی صدر پہلے ہی فوجی انخلا کی حمایت کرتے آئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں