اسلام آباد (ڈیلی اردو) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے زینب الرٹ بل ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا اور اب اس کا اطلاق ملک بھر میں ہو سکے گا۔ زینب الرٹ بل منظوری کے لیے 2 مارچ کو سینیٹ میں پیش کیا جائے گا جہاں سے منظوری کے بعد اس کا اطلاق ملک بھر میں ہوگا۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق مصطفٰی نواز کھوکھر نے بتایا کہ بچوں کے تحفظ کے لیے خصوصی عدالتیں بھی قائم کی جائیں گی جو تین مہینے کے اندر بچوں سے زیادتی کے کیسز کا فیصلہ سنائیں گی۔
Today HR committee approved Zainab Alert Bill. 1)It will b applicable all over Pak not just isb 2)Failure to reg FIR by police will result in punishment upto 2yrs & fine 3)Designated courts will conduct trials relating to offences against children & complete within 3 months.
— Mustafa Nawaz Khokhar (@mustafa_nawazk) February 24, 2020
انہوں نے کہا کہ بل میں پولیس کے لیے لازم قرار دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی بچے کی گمشدگی کی ایف آئی آر فوری طور پر درج کرے جب کہ ایف آئی آر درج نہ کرنے کی صورت میں متعلقہ پولیس افسر کو 2 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔
چیئرمین کمیٹی مصطفٰی نواز کھوکھر نے اس امید کا اظہار کیا کہ بل کے ملک بھر میں اطلاق سے بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیسز میں نمایاں کمی آئے گی۔ خیال رہے کہ 10 جنوری 2020 کو قومی اسمبلی سے بھی زینب الرٹ بل متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا۔
اس سے قبل قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے زینب الرٹ بل کا اطلاق صرف اسلام آباد میں ہونا تھا۔ بل کے مطابق وزیراعظم کی طرف سے گمشدہ اور لاپتہ بچوں کے حوالے سے ایک ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا جائے گا، ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ افسران اور اہلکار بھی تعینات کیے جائیں گے۔
بل کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل زینب الرٹ، رسپانس و ریکوری بچوں کے حوالے سے مانیٹرنگ کا کام کرے گا اور ہیلپ لائن 1099 کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا۔
منظور بل کے مطابق زینب الرٹ، ریسپانس اینڈ ریکوری بل کی نگرانی وفاقی چائلڈ پروٹیکشن ایڈوائزری بورڈ کرے گا، کسی بھی بچے کے لاپتہ ہونے کی صورت میں پی ٹی اے اتھارٹی فون پر بچے کے بارے میں پیغامات بھیجے گی اور بچہ گم ہونے کی صورت میں دو گھنٹے کے اندر مقدمہ درج ہو گا۔
بل کے متن کے مطابق تین ماہ کے اندر ٹرائل مکمل کر کے ملزم کو سزا دی جائے گی اور مقدمے کے اندراج میں تاخیر کرنے والے کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 182 کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
قومی اسمبلی سے منظور بل کے مطابق 18 سال سے کم عمر بچے کے اغوا کار کو سزائے موت یا عمر قید کی سزا دی جائے گی۔