بھارت: متنازع قانون کیخلاف احتجاج کے دوران 13 افراد ہلاک، 150 زخمی

نئی دہلی (ڈیلی اردو) بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران ایک پولیس اہلکار سمیت اب تک 13 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

پولیس کے مطابق جعفر آباد، موج پور، چاند باغ، خوریجی خاص اور بھجن پورہ میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات میں 48 پولیس اہلکار اور 150 سویلینز زخمی ہوئے۔

نئی دہلی میں پر تشدد واقعات آج چوتھے روز بھی جاری رہے۔ گرو تیج بہادر ہاسپٹل کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کے بتایا، ” کہ میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ 13 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ کم از کم 150 افراد ہمارے ہسپتال میں ایسے لائے گئے جو زخمی تھے۔‘‘ اس اہلکار کے مطابق ایک درجن سے زائد افراد کی صورتحال تشویشناک ہے: ”یہاں ابھی بھی بعض زخمی لوگوں کو لایا جا رہا ہے۔ آج آنے والے زیادہ تر زخمی آتشیں اسلحے کا شکار ہوئے۔‘‘

مرکزی وزیر صحت ہرشوردھن نے منگل کی شام گرو تیغ بہادر ہسپتال کا دورہ کیا۔ متاثرین سے ملاقات کے بعد انھوں نے بتایا کہ ’اب تک تشدد میں ہلاکتوں کی تعداد 13 ہو چکی ہے۔ پیر کو 81 افراد کو زخمی حالت میں یہاں لایا گیا تھا جبکہ منگل کو 69 زخمی ہسپتال لائے گئے ہیں۔‘

وزیرِ صحت کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں سے ’30-40 افراد علاج کے بعد اپنے گھروں کو چلے گئے ہیں مگر یہاں میں نے جو زخمیوں کی حالت دیکھی ہے ان میں سے بہت سے مریضوں کی حالت کو نازک سمجھا جا سکتا ہے۔‘

https://twitter.com/ashokepandit/status/1232202699644469248?s=19

قانون کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا گیا۔ ادھر دہلی میں جاری مسلسل تشدد کے باعث اترپردیش کے غازی آباد میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں