اسلامی ممالک عوامی اجتماعات، باجماعت اور جمعہ کی نماز پر پابندی لگا سکتے ہیں، جامعہ الازہر کا فتویٰ

قاہرہ + اسلام آباد(ڈیلی اردو/این این آئی) کورونا وائرس کی وباء کے پیش نظر جامعہ الازہر مصر کے علماء کی سپریم کونسل نے انسانی زندگیوں کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے باجماعت اور جمعہ کی نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے باضابطہ فتویٰ جاری کر دیا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسلام آباد میں مصر کے سفیر کے ذریعے شیخ الازہر سے کورونا وائرس کی وبا کے سلسلے میں مذہبی فرائض کی ادائیگی کے حوالے سے رہنمائی کرنے کی درخواست کی تھی۔اس سلسلے میں جامعہ الازہر کے علماء کی سپریم کونسل نے مصدقہ طبی معلومات اور انسانی زندگی کے تحفظ کے عظیم تر مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے باجماعت اور جمعہ کی نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے باضابطہ فتویٰ جاری کر دیا ہے۔

صدر مملکت نے فتویٰ کے اجراء پر شیخ الازہر کا شکریہ بھی ادا کیا۔ فتویٰ میں قرار دیا گیا ہے کہ تمام شواہد واضح طور پر اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ عوامی اجتماعات بشمول با جماعت نماز کورونا وائرس کے پھیلائوکا باعث بنتے ہیں۔ مسلمان ممالک میں سرکاری حکام کو باجماعت نماز و جمعہ کی نمازوں کو منسوخ کرنے کا پورا اختیار ہے۔ اس سلسلہ میں درپیش حالات کو مدنظر رکھا جائے، موذن حضرات کو ’’صلوٰۃ فی بیوتکم‘‘ (گھروں میں نماز ادا کریں) کے ساتھ ترمیم شدہ اذان دینی چاہیے جبکہ اہلخانہ اپنے گھروں میں باجماعت نماز کا اہتمام کر سکتے ہیں، مسلمانوں کے فرائض میں شامل ہے کہ وہ بالخصوص بحران کی صورتحال میں طبی احتیاطی تدابیر کے حوالہ سے مجاز ریاستی حکام کے احکامات کی پیروی کریں اور غیر سرکاری ذرائع سے اطلاعات اور افواہوں پر عمل سے گریز کریں۔

فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ کورونا وباء اور اس کے متعلق مصدقہ طبی معلومات ہیں کہ یہ وائرس بڑی آسانی اور تیزی سے پھیلتا ہے، اور یہ کہ انسانی زندگیوں کو بچانا اور انہیں تمام خطرات و نقصانات سے محفوظ رکھنا اسلامی قانون کے عظیم مقاصد میں سے ہے۔ ان مقاصد کی تکمیل کے لیے علماء سپریم کونسل یہ فتویٰ جاری کرتی ہے کہ ہر مسلمان ملک میں ریاستی عہدیداروں کو اجازت ہے کہ وہ تمام عوامی اجتماعات بشمول باجماعت نماز اور جمعہ کی نمازوں پر وائرس کے پھیلائواور لوگوں کی اموات کے خدشہ کے پیش نظر قانونی طور پر پابندی لگا سکتے ہیں۔

مزید برآں معمر افراد اپنے گھروں پر رہیں، باجماعت اور جمعہ کی نمازوں میں شرکت نہ کریں اور رائج طبی رہنما اصولوں کی پیروی کریں کیونکہ تمام شواہد واضح طور پر اس کی نشاندہی کرتے ہیں کہ عوامی اجتماعات بشمول نمازیں اس وائرس کے پھیلاؤکا باعث بنتے ہیں۔ اسلامی قانون تمام مسلمانوں کی فلاح اور حفاظت یقینی بناتا ہے جیسا کہ دو صحیحین حدیثوں میں بیان کیا گیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ عبداللہ ابن عباس نے اپنے مؤذن کو ہدایت کی کہ وہ اذان میں ترمیم کریں تاکہ لوگ گھروں پر نماز ادا کر سکیں اور بارش میں مسجد جانے سے اجتناب کریں۔ جیسا کہ یہ وبا بارش سے زیادہ خطرناک ہے اس لئے باجماعت اور جمعہ کی نمازوں پر پابندی کی اجازت ہے۔

مزید برآں ابو داؤد نے ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ پیغمبراسلام حضرت محمد ؐ نے فرمایا کہ ’’بیماری کا خوف باجماعت نماز چھوڑنے کیلئے عذر ہے‘‘۔ اسی طرح عبدالرحمن بن عوف نے بیان کیا کہ پیغمبر نے ان لوگوں کو مسجد میں نماز ادا کرنے سے منع فرمایا جو دوسرے لوگوں کیلئے ناگوار بدبو کا باعث ہوں تاکہ دوسرے لوگ اس (بدبو) سے محفوظ رہ سکیں۔ لہٰذا ان شواہد کی بناء پر الازہر کے علماء کی سپریم کونسل نے فتویٰ دیا ہے کہ مسلمان ممالک میں سرکاری حکام کو باجماعت نماز و جمعہ کی نمازوں کو منسوخ کرنے کا پورا اختیار ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اس فتویٰ کی بنیاد پر علماء کرام اور حکومت سے درخواست کی ہے کہ جلد از جلد ان ہدایات کی روشنی میں احکامات صادر کئے جائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں