کررونا وائرس: سعودی فرمانروا نے مکہ اور مدنیہ منورہ داخلے پر مکمل پابندی عائد کردی

ریاض (ڈیلی اردو) کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سعودی حکام نے دارالحکومت ریاض، مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ آنے جانے پر مکمل پابندی لگادی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق سعودی فرمانروا خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مملکت میں جاری کرفیو میں مزید سختی کا اعلان کیا ہے۔

سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق شاہ سلمان بن عبد العزیز نے شاہی فرمان جاری کرتے ہوئے نئے اقدامات کی منظوری دی ہے۔

شاہی فرمان کے تحت مملکت کے تمام 13 ریجنوں (صوبوں) کے رہائشی ایک ریجن سے دوسرے ریجن میں نہیں جاسکیں گے جب کہ تین سعودی شہروں دارلحکومت ریاض اور حرمین شریفین مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے لیے خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

ان تین شہروں کے رہائشی شہر سے باہر نہیں آسکیں گے اور نا ہی ریجن کے رہائشی ان شہروں میں جاسکیں گے۔

اس کے علاوہ ان تین شہروں میں کرفیو کا وقت بھی بڑھا کر دوپہر 3 بجے سے صبح 6 بجے تک کردیا گیا ہے، اس سے قبل یہ وقت شام 7 بجے سے شروع ہوتا تھا۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ باقی ریجن کے گورنر اور حکام چاہیں تو اپنی صوابدید پر کرفیو کا وقت بڑھا سکتے ہیں۔

نئے حکم نامے کا اطلاق جمعرات کو 3 بجے سے شروع ہو کر سابقہ فرمان میں مقرر کیے گئے وقت تک جاری رہے گا۔

خیال رہے سعودی عرب میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 900 ہوچکی ہے جن میں سے 2 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے سعودی حکومت نے پیر 23 مارچ سے 21 روز کے لیے جزوی کرفیو کا اعلان کر رکھا ہے۔

سرکاری ملازمین اور اہم شعبوں سے وابستہ افراد کو کرفیو سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے جب کہ بیکریز، سپر مارکیٹس، گوشت، سبزی اور لیبارٹریز بھی کھلی رہیں گی۔

اس کے علاوہ میڈیکل اسٹورز، کلینکس، اسپتال اور دوا ساز کمپنیاں بھی کرفیو سے مستثنیٰ قرار دی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل حفاظتی اقدامات کے تحت تمام مساجد بشمول مسجد الحرام اور مسجد نبویؐ کے اندرونی اور بیرونی حصے میں پنجگانہ نماز اور نماز جمعہ کی ادائیگی پر مکمل پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

سعودی حکام نے اس سے قبل وائرس سے بچاؤ کے لیے خانہ کعبہ کے اطراف اسپرے کے لیے مطاف خالی کرایا تھا اور طواف کے عمل کو روک دیا گیا تھا جب کہ بعد میں مطاف کو زائرین کے لیے کھولا گیا تو انہیں کعبہ کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور اس کے گرد حفاظتی ڈھانچہ لگایا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں