تبلیغی جماعت پاکستان میں موت کا فرشتہ بن کر کررونا بانٹنے لگے

اسلام آباد (ش ح ط) تبلیغی جماعت پاکستان سمیت دینا بھر میں موت کا فرشتہ بن کر کررونا بانٹنے میں مصروف ہیں۔ فلسطین، بھارتی مقبوضہ کشمیر، ملائشیا اور سوڈان میں سینکڑوں افراد کو شکار کر چکی ہے۔

رائیونڈ میں موجود تبلیغی جماعت کے 50 افراد کی اسکریننگ کی گئی جن میں سے 30 سے زائد افراد میں کا کورونا کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر لاہور دانش افضال کے مطابق تبلیغی مرکز کو تین روز قبل سیل کر کے اس میں موجود افراد کی اسکریننگ شروع کی گئی تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تبلیغی مرکز پر قرنطینہ بنایا جا رہا ہے۔

رائیونڈ تبلیغی مرکز کے اطراف میں سیکیورٹی فورسز اور پولیس کے دستے بدستور تعینات ہیں۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ کسی کو مرکز کے اندر یا پھر اس سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ اسسٹنٹ کمشنر شیخوپورہ کے مطابق تبلیغی مرکز رائیونڈ سے 800 افراد کو کالاشاہ کاکو قرنطینہ منتقل کیا جائے گا۔

دوسری جانب دی نیوز کی جانب سے ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ حیدرآباد میں تبلیغی جماعت کے ایک رکن میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد تبلیغی جماعت کے 550 افراد کو قرنطینہ میں داخل کردیا گیا ہے۔

اخبار کے مطابق قرنطینہ میں داخل کیے گئے افراد میں 44 غیر ملکی بھی شامل ہیں۔

اسلام آباد میں تبلیغی جماعت کے 12 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔

‏دریں اثنا چارسدہ میں چین سے آئے 5 افراد پر مشتمل تبلیغی جماعت نے بابا خیل مسجد میں قیام کیا تھا۔ ضلعی انتظامیہ نے اب مسجد کو سیل کردیا ہے اور چینی باشندوں کیلئے مسجد کو قرنطینہ سنٹر بنا دیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے مسجد میں علاقہ مکینوں کا داخلہ بند کرنے کے ساتھ ساتھ پولیس چیک پوسٹ قائم کردی ہے۔

دوسری طرف ایبٹ آباد میں ازبکستان سے آئے ہوئے تبلیغی جماعت کے پانچ مرد اور پانچ خواتین کو پولیس نے اپنی حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس اور محکمہ صحت کی ٹیموں نے ازبک باشندوں کے کورونا ٹیسٹ کیلئے نمونے حاصل کر لئے۔ محکمہ صحت ذرائع کے مطابق بتایا گیا کہ ازبک باشندوں کو رات گئے کٹھیالہ سے حراست میں لیا گیا تھا۔ یہ ازبک باشندے گزشتہ پندرہ روز سے شہر کے مختلف علاقوں میں دعوت تبلیغ میں مصروف تھے اور کیہال سے گزشتہ روز کورونا سے متاثرہ افراد اور جاں بحق ہونے والے میجر الیاس نے ان افراد کے ساتھ وقت گزارنے کی تصدیق کی تھی۔

ایبٹ آباد میں وفات پانے والے میجر ریٹائرڈ محمد الیاس کی نماز جنازہ کے بعد محکمہ صحت کے حکام کی جانب سے بتائے گئے پروٹوکول کے مطابق ان کی تدفین قومی پرچم اور سرکاری اعزاز کے ساتھ کی گئی ہے۔ جبکہ پاکستان میں یہ کررونا وائرس کے نتیجے میں پاک فوج سے وابستہ افراد کی پہلی موت سمجھی جا رہی ہے۔ میجر ریٹائرڈ محمد الیاس کی عمر 78 برس تھی۔ ریٹائرڈ میجر کے بھتیجے سردار مجتبیٰ کا خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میجر ریٹائرڈ الیاس گزشتہ کچھ دنوں سے بیماری کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج تھے۔ تاہم بعد میں ان میں کررونا وائرس کی بھی تصدیق ہوئی تھی جس کے باعث وہ جانبر نہ ہو سکے۔

دوسری جانب انتقال کرنے والے ریٹائرڈ میجر کے بہت ہی قریبی اور پاک فوج کے پرانے ساتھی کرنل ریٹائرڈ سردار شبیر احمد کا خبر رساں ادارے کو بتانا تھا کہ 1991 میں میجر الیاس کے ریٹائرڈ ہونے کے بعد سے انہوں نے اپنے آپ کو مکمل طور پر تبلیغ کے لیے وقف کر دیا تھا اور ان کا ٹھکانہ لاہور رائیونڈ میں ہی ہوتا تھا جہاں سے وہ اپنی تبلیغی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھے۔ وہ انتہائی نفیس اور دیندار محب وطن انسان تھے جو اپنی سروس کے دوران بھی لوگوں کو دین اسلام کی طرف راغب کرنے کےلیے کوشاں رہتے تھے۔

ڈان اخبار کے مطابق 500 غیرملکیوں سمیت تبلیغی جماعت کے تقریباً 12 سو ارکان پانچ روزہ اجتماع میں شریک ہوئے تھے، جنہوں نے بعد ازاں سہ روزہ اور چالیس روزہ تبلیغ کے لیے بھی ابھی روانہ ہونا تھا۔

ان تمام افراد کے لیے مرکز کے باہر ایک کھلی جگہ پر کیمپ لگا دیا گیا ہے۔

اس سے قبل پنجاب حکومت نے سالانہ اجتماع کے وقت تبلیغی مرکز کی انتظامیہ سے درخواست کی تھی کہ وہ اس اجتماع کو ملتری کر دیں مگر انہوں نے شروع میں انکار کر دیا تھا۔

تاہم بعد ازاں انہوں نے چار روز قبل اجتماع روکنے کا فیصلہ کیا تو پنجاب بھر میں حکومت نے ٹرانسپورٹ پر پابندی لگا دی تھی جس کے باعث وہ اپنے گھروں کو نہیں جا سکے۔

گزشتہ روز لیہ میں قرنطینہ مرکز میں رکھے گئے تبلیغی جماعت کے ایک رکن نے بھاگنے کی کوشش میں ایس ایچ او پر چاقو سے حملہ کرکے اسے شدید زخمی کر دیا تھا۔ لیہ کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ضلع میں موجود تمام تبلیغی جماعتوں کو اکٹھا کرکے ضلع میں موجود مقامی تبلیغی مرکز کو قرنطینہ مرکز میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں