سپریم کورٹ نے کورونا کے سبب ضمانتوں پر قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا

اسلام آباد (ڈیلی اردو) سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے انڈر ٹرائل قیدیوں کی رہائی سے متعلق تمام ہائیکورٹس کے فیصلے معطل کردیئے گئے ہیں۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی زیر صدارت 3 رکنی بینچ نے کورونا وائرس کے سبب انڈر ٹرائل قیدیوں کی رہائی کے خلاف درخواست پر سماعت کی، اس دوران سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے 408 قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے دیگر عدالتوں کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے بھی معطل کردیئے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس سنجیدہ مسئلہ ہے، کورونا کے باعث اجازت نہیں دے سکتے کہ سنگین جرائم میں ملوث قیدی رہا کردیئے جائیں، ملک کو کورونا وائرس کی وجہ سے کن حالات کا سامنا ہے سب پتا ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ دیکھنا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کس اختیار کے تحت قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا، ہائیکورٹس سو موٹو کا اختیار کیسے استعمال کر سکتی ہیں، ہمیں رول آف لاء ہر حال میں قائم رکھنا ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد کا مزید کہنا تھا کہ بیرون ملک قیدیوں کی رہائی کے لیے کمیشن بنائے گئے ہیں، چھوٹے جرائم میں ملوث ملزمان کو رہائی ملنی چاہیے، خوف نہ پھیلایا جائے، ہائی کورٹ نے دہشت گردی کے ملزمان کے سوا سب کو رہا کر دیا۔

چیف جسٹس گلزار احمد کا برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ آفت میں لوگ اپنے اختیارات سے باہر ہوجائیں، یہ اختیارات کی جنگ ہے، ان حالات میں بھی اپنے اختیارات سے باہر نہیں جانا، جن کی دو تین ماہ کی سزائیں باقی رہتی ہیں ان کو چھوڑ دیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ ایسی صورت میں شکایت کنندہ کے جذبات کیا ہوں گے؟ کسی نے ایک ہفتے پہلے جرم کیا تو وہ بھی باہر آجائے گا۔

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ  قیدیوں کی رہائی سے متعلق ہائیکورٹس مختلف فیصلے دے رہی ہیں، درخواست گزار کے حق دعویٰ پر کوئی اعتراض نہیں اٹھا رہا، کورونا وائرس کی وجہ سے قیدیوں کی رہائی کے بارے سپریم کورٹ گائیڈ لائن طے کرے۔

جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں خوفزدہ نہیں ہونا بلکہ پرسکون رہ کر فیصلہ کرنا ہے، ہمارا دشمن مشترکہ اور ہمیں متحد ہو کر اس مقابلہ کرنا ہے۔

اس دوران جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ اس انداز سے ضمانتیں دینا ضمانت کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے 408 قیدیوں کی رہائی کے فیصلہ معطل کرتے ہوئے دیگر عدالتوں کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے بھی معطل کردیئے ہیں۔

سپریم کورٹ نے ہائیکورٹس کو قیدیوں کی رہائی سے متعلق مزید احکامات دینے سے بھی روک دیا ہے جبکہ صوبائی حکومتوں کو بھی قیدیوں کی رہائی سے متعلق مزید فیصلوں سے روکا ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے وفاق، تمام ایڈووکیٹس جنرل، آئی جی اسلام آباد، انتظامیہ کو نوٹسز جاری کردیئے گئے ہیں جبکہ صوبائی ہوم سیکرٹریز، آئی جیز جیل خانہ جات، پراسیکیوٹر جنرل نیب، اے این ایف کو بھی نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں