کررونا وائرس: اسرائیل نے میزائل کارخانے کو وینٹی لیٹر بنانے کی فیکٹری میں تبدیل کردیا

نیو یارک (ڈیلی اردو/اے پی/روئٹرز) کورونا وائرس کے مریضوں کی زندگی بچانے کے لیے انتہائی اہم ضرورت وینٹی لیٹرز کی تیاری میں دنیا بھر کی حکومتیں اور مختلف کمپنیاں ایک دوسرے پر بازی لے جانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

اسرائیل نے تو میزائل تیار کرنے کے ایک کارخانے کو ہی اس مقصد کے لیے وقف کردیا ہے جب کہ امریکا، فرانس اور برطانیہ کی کئی بڑی کمپنیوں نے اپنی معمول کی مصنوعات کے بجائے وینٹی لیٹرز تیار کرنا شروع کردیے ہیں۔

کورونا وائرس کی وبا جیسے جیسے پوری دنیا کو اپنی گرفت میں لیتی جارہی ہے، مریضوں کی زندگی بچانے کے لیے ضروری طبی آلات کی بھاری قلت محسوس ہونے لگی ہے۔ صرف ترقی پذیر ممالک ہی نہیں بلکہ ترقی یافتہ معیشتیں بھی اس مسئلے سے دوچار ہورہی ہیں۔ اس صورت حال کے مدنظر دنیا بھر میں وینٹی لیٹرز کی تیاری کی کوششیں بڑے پیمانے پر شروع کردی گئی ہیں تاکہ نئے کورونا وائرس یا کووڈ انیس کی بیماری کی وجہ سے مریض کو سانس لینے کی پریشانی سے نجات دلائی جاسکے۔

وینٹی لیٹر، جسے لائف سیونگ مشین بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسی مشین ہے جو سانس لینے میں دشواری محسوس کرنے والے مریض کی مدد کرتی ہے۔ یہ پھیپھڑوں میں آکسیجن پہنچاتی ہے اور کاربن ڈآئی آکسائیڈ باہر نکالتی ہے، جس کی وجہ سے مریض کو سانس لینے میں آسانی ہوجاتی ہے۔

فرانس

فرانس میں وینٹی لیٹرز تیار کرنے والی کمپنی ایر لیکویڈ کار کے پرزے تیار کرنے والی کمپنی ویلی یو، کاربنانے والی کمپنی پی ایس اے اور بجلی کے آلات تیار کرنے والی کمپنی شنائیڈر الیکٹرک کے ساتھ مل کر مئی کے وسط تک 10 ہزار وینٹی لیٹرز تیار کرے گی۔ فرانسیسی صدر ایمانویل  ماکروں نے بتایا ہے کہ اگلے ہفتے تک تقریباً ڈھائی سو وینٹی لیٹر ایمرجنسی رو م تک پہنچا دیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ملک میں طبی آلات کی تیاری کو تیز کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ پوری دنیا میں طبی سازو سامان کی ضرورت جس تیزی سے بڑھ رہی ہے اس کے مدنظر انہیں درآمد کرنا عملی متبادل نہیں ہوگا۔

فرانسیسی حکومت نے ماسک اور وینٹی لیٹر کی تیاری کے لیے حکومتی بجٹ میں چار ارب یورو کی اضافی رقم مختص کی ہے۔

اسرائیل

اسرائیل، جہاں کورونا وائرس کے تقریباً پانچ ہزار کیسز اور سترہ اموات درج کی گئی ہیں، نے میزائل تیار کرنے والے ایک کارخانے کو وینٹی لیٹر تیار کرنے کے کارخانے میں تبدیل کردیا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نفتالی بینیٹ نے متنبہ کیا ہے کہ اسرائیل کے پاس صرف دو ہزار وینٹی لیٹر ہیں اور اسے بہت زیادہ وینٹی لیٹروں کی سخت ضرورت ہے۔ وزارت دفاع کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ”آج سرکاری ملکیت والے اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹری کے میزائل تیار کرنے والے ایک مخصوص کارخانے کو وینٹی لیٹر بنانے کے کارخانے کے طور پر افتتاح کیا گیا جس کے بعد درجنوں وینٹی لیٹروں کی جانچ اور تیاری عمل میں آئی۔ “نفتالی بینیٹ کا کہنا تھا ”ہم دوسرے ملکوں سے خریداری پر منحصر نہیں رہ سکتے۔”

وینٹی لیٹر، جسے لائف سیونگ مشین بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسی مشین ہے جو سانس لینے میں دشواری محسوس کرنے والے مریض کی مدد کرتی ہے۔ 

دیگر بہت سے ملکوں کی طرح اسرائیل میں بھی وینٹی لیٹروں کی کمی ہے اور ملک میں طبی سازو سامان تیار کرنے والی کمپنیاں بڑی تعداد میں وینٹی لیٹر تیار کرنے میں فوج کے ساتھ تعاون کررہی ہیں۔

امریکا

امریکا میں کار تیا رکرنے والی کمپنی فورڈ اور ملٹی نیشنل کمپنی جنرل الیکٹرک (جی ای) نے اگلے 100 دنوں میں مشترکہ طور پر پچاس ہزار وینٹی لیٹر تیار کرنے کا عہد کیا ہے۔ تیاری کا کام 20 اپریل سے شروع ہوجائے گا۔ تقریباً پانچ سو ملازمین تین شفٹوں میں چوبیس گھنٹے کام کررہے ہیں۔

فورڈ کمپنی پلاسٹک فیس شیلڈ تیار کرنے پر بھی کام کررہی ہے اور ریسپائریٹر کی تیاری میں امریکی گروپ 3M کا تعاون کررہی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ،جنہیں اس وبا کو روکنے کے لیے فوری قدم نہیں اٹھانے پر نکتہ چینی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، نے حالات جنگ کے ایک قانون کا استعمال کرتے ہوئے جی ایم کمپنی کو ضروری طبی آلات تیار کرنے کا حکم دیا ہے، حالانکہ یہ کمپنی پہلے ہی ایسا کرنے کا اعلان کرچکی ہے۔

الیکٹرک کار اور گرین انرجی سے وابستہ کمپنی ٹیسلا بھی نیویارک میں اپنے سولر پلانٹ میں وینٹی لیٹر وں کی تیاری شروع کررہی ہے۔ جبکہ جرمن کاربنانے والی کمپنی فاکس ویگن نے بتایا کہ وہ وینٹی لیٹر کے پرزے تیار کرنے کے لیے 3D پرنٹر کے استعمال کا تجربہ کررہی ہے۔

برطانیہ

برطانیہ نے پیر کے روز انکشاف کیا کہ اس نے پندرہ ہزار وینٹی لیٹروں کا آرڈر دیا ہے، جو حکومت کے مطابق ممکنہ ضرورت سے کہیں زیادہ ہے۔ وینٹی لیٹر چیلنج یوکے نامی انجینئرنگ کمپنیوں کے ایک کنشورشیم نے بتایا کہ وہ دس ہزار وینٹی لیٹر کی سپلائی کے آرڈر پر اس ہفتہ کام شروع کردے گا۔ اس گروپ میں طیارہ تیار کرنے والی کمپنی ایئربس، انجینئرنگ کمپنی رالس رائس، دفاعی ساز وسامان تیار کرنے والی کمپنی بی اے ای سسٹمز اور فارمولا ون موٹر ریس کی کئی ٹیمیں شامل ہیں۔

مختلف کمپنیاں مجموعی طور پر اکتالیس ہزار وینٹی لیٹر تیار کریں گے جو برطانیہ کی ممکنہ ضرورت سے 11 ہزار زیادہ ہے۔

ناروے

ناروے میں آج منگل کے روز کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں پہلی مرتبہ کمی دیکھی گئی۔ اس نے مختلف نارویجیئن کمپنیوں کو تقریباً ایک ہزار وینٹی لیٹر سپلائی کرنے کا آرڈر دیا ہے، جس سے مئی تک ہسپتالوں میں دستیاب وینٹی لیٹروں کی تعداد دو گنا ہوجائے گی۔

ناروے کی وزیر اعظم ایرنا سولبرگ نے کہا ”ناروے کو اتنے مشینوں کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ ہم ضرورت مند ملکوں کو اسے فراہم کریں گے۔”

ناروے میں طبی آلات تیار کرنے والی ایک کمپنی، ہائیڈرولک آلات بنانے والی ایک کمپنی نیز فوج کے ساتھ مل کر وینٹی لیٹر تیار کررہی ہے۔ ناروے میں 4447 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ 28 افراد اس بیماری سے ہلاک ہوچکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں